
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے ذاتی طور پر روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن سے جمعرات کے روز استنبول میں ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ یوکرین کو فوری طور پر روسی صدر کی جانب سے ترکی میں براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کو قبول کر لینا چاہیے۔
زیلنسکی نے ایکس پر جاری اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ جنگ میں مزید ہلاکتوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ’میں جمعرات کے روز ترکی میں خود پوتن کا انتظار کروں گا۔‘
اس سے قبل ان کی جانب سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ یوکرین جنگ بندی کے بعد ہی روس کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔
مغربی ممالک کی جانب سے روس اور یوکرین کے درمیان 30 روزہ جنگ بندی کے لیے زور ڈالا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ ہفتے کے روز روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کو 15 مئی کو براہِ راست مذاکرات کی دعوت دی ہے۔
ہفتے کے روز نشر ہونے والے ایک خطاب میں پوتن کا کہنا تھا کہ روس سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے دیرپا امن کے حصول کا خواہشمند ہے۔
پوتن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس بات کے امکان کو مسترد نہیں کر سکتے کہ مذاکرات کے نتیجے میں روس اور یوکرین ایک نئے جنگ بندی معاہدے پر متفق ہو جائیں۔