حماس نے غیرمسلح ہونے کی شرط پر غزہ میں جنگ بندی کی مصری تجویز مسترد کردی

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غیرمسلح ہونے کی شرط پر غزہ میں جنگ بندی کی مصر کی تجویز مسترد کردی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے مصر کی تجویز رد کردی ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے غیرمسلح ہونے کی شرط عائد کی گئی تھی۔
الجزیرہ عربی کو ایک نامعلوم سینئر عہدیدار نے بتایا کہ حماس کو مصر کی طرف سے ایک نئی جنگ بندی کی تجویز موصول ہوئی، جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی معاہدہ طے نہیں پا سکتا جب تک کہ حماس غیرمسلح نہ ہو جائے۔
حماس کے سینئر عہدیدار نے مزید کہا کہ مصر کی تجویز میں غزہ میں خوراک اور پناہ کے لیے سامان کی ترسیل کے بدلے 45 دن کی جنگ بندی شامل ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ ہمارا مذاکراتی وفد اس بات پر حیران تھا کہ مصر کی طرف سے پیش کردہ تجویز میں مزاحمت کاروں کے غیر مسلح ہونے کے بارے میں ایک واضح متن شامل تھا، انہوں نے کہا کہ مصر نے ہمیں مطلع کیا کہ مزاحمت کاروں کے غیر مسلح ہونے پر مذاکرات کیے بغیر جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔
عہدیدار کے مطابق حماس اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ کسی بھی معاہدے کا محور غزہ سے اسرائیل کی جنگ کا خاتمہ اور فلسطینی علاقے سے اس کا انخلا ہونا چاہیے۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ حماس کے ہتھیار بحث کا موضوع نہیں ہیں، اسرائیل نے بارہا اصرار کیا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کیے اور اسے شکست دیے بغیر جنگ ختم نہیں ہوسکتی۔