ColumnFayyaz Malik

وفاداری کی علامت، مریم اورنگزیب

تحریر : فیاض ملک
برصغیر کی جدوجہد ہو یا کسی آمر کی ڈکٹیٹر شپ ہر دور میں خواتین نے اپنی طاقت کا لوہا منوایا ہے، تحریک آزادی کی خاتون رہنما مادر ملت فاطمہ جناح سے لیکر پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو سے اب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز تک پاکستان کی تاریخ میں خواتین کا کردار بھی کسی اہمیت سے کم نہیں ہے ،یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ اسمبلی میں آنے کے بعد ان خواتین نے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات مثلاً خواتین، اقلیتوں، خواجہ سرائوں اور معذور افراد کے ساتھ کرپشن کے خاتمے کیلئے قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر دور کی ملکی سیاست میں خواتین کا کردار نہایت اہمیت کا حامل رہا ہے، آج بھی پاکستانی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو اس میں خواتین کی ایک بڑی تعداد وفاق کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیوں میں بھی نمایاں نمائندگی کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں بلکہ الیکٹرانک میڈیا بلکہ سوشل میڈیا پر اپنے منفرد انداز اور بحث و مباحثے کے ساتھ اپنی سیاسی جماعت کا دفاع کرتی نظر آتی ہیں، ان میں سے بہت سی خواتین ایسی بھی ہیں جو میڈیا پر کافی مشہور ہیں اور ان کے منہ سے ادا ہونے والے الفاظ الیکٹرانک میڈیا پر بریکنگ اور پرنٹ میڈیا پر لیڈ ، سپر لیڈ کی حیثیت رکھتے ہیں، جن میں پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی مریم اورنگزیب کا نام سر فہرست نظر آتا ہے، جن کی ایک خوبی اس کی گفتگو کا انداز بھی ہے، بہت کم لوگ فی البدیہہ اتنا خوبصورت بولتے ہیں اور اگر گفتگو کی جھلک عملی کام میں بھی دکھائی دے تو آپ کے مخالف بھی آپ کی تعریف پہ مجبور ہو جاتے ہیں، سیاست کے میدان میں خود کو اپنی قابلیت کی بنیاد پر منوانے والی مریم اورنگزیب آج کی خواتین کیلئے ایک رول ماڈل کی حیثیت اختیار کر چکی ہے، مریم اورنگزیب کا تعلق ایک ایسے سیاسی گھرانے سے ہے جس نے مشکل سے مشکل دور میں بھی استقامت اور حوصلے سے آمریت کا مقابلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کا ساتھ نہیں چھوڑا تھا، ان کی والدہ بھی ن لیگ کی متحرک ایم این اے رہی ہے، ماں کے بعد بیٹی نے بھی پارٹی کے ساتھ وفاداری کی روایت کو برقرار رکھا ہوا ہے، اسی وجہ سے ان کا شمار وزیر اعلی پنجاب مریم نواز انتہائی قریبی اور با اعتماد ساتھیوں میں ہوتا ہے، مریم اورنگزیب جنہوں نے اپنی تعلیم وفاقی گورنمنٹ کالج اسلام آباد اور جامعہ قائد اعظم سے حاصل کی اس کے بعد کنگز کالج لندن، مملکت متحدہ سے اعلیٰ تعلیم کی سند حاصل کی، وہ سیاست میں آنے سے قبل ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر/ڈبلیو ڈبلیو ایف میں کام کرتی رہیں، انہوں نے2013ء میں ایل ای ڈی پاکستان کی بورڈ ممبر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں، جون 2013ء سے مئی 2018ء تک پنجاب سے خواتین کیلئے مخصوص نشست پر مسلم لیگ ن کی امیدوار کی حیثیت سے پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہونے کے بعد اس وقت مریم نواز کے ساتھ انکی اس ٹیم میں شامل ہوکر جو شعبہ تعلیم کو دیکھ رہی تھی، بعد ازاں انہوں نے پارلیمانی سیکرٹری داخلہ کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی اور اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی رکن کے طور پر بھی خدمات انجام دیں، وہ ن لیگ کے یوتھ ویمن ونگ، اسلام آباد اور راولپنڈی کی چیف آرگنائزر بھی رہیں، مریم اورنگزیب ماحولیاتی تحفظ، ترقی و بین الاقوامی معاہدوں اور ہزاریہ ترقیاتی مقاصد ( ایم ڈی جیز) پر عملدرآمد کیلئے سٹریٹجک غوروفکر اور منصوبہ بندی و ترقی کے شعبوں میں خصوصی مہارت رکھتی ہیں، اکتوبر 2016 ء میں انہیں وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات کی حیثیت سے وزیراعظم نواز شریف کی وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا تھا جس کے بعد اگست 2017ء میں شاہد خاقان عباسی کے وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کے بعد انہیں وفاقی کابینہ میں شامل کرتے ہوئے دوبارہ وزیر مملکت برائے اطلاعات کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا تھا ،2جون 2018ء کو انہیں ن لیگ کی باضابطہ ترجمان مقرر کر دیا گیا، جس کے بعد 2018ء کے عام انتخابات میں وہ پنجاب سے خواتین کی مخصوص نشست پر ن لیگ کی امیدوار کی حیثیت سے دوبارہ قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہو گئیں تھی اور پارٹی ترجمان کی حیثیت مختلف فورموں پر انتہائی دلیری کے ساتھ پارٹی کی ترجمانی کرتی رہی، دو بار رکن قومی اسمبلی اور دو ہی بار وفاقی وزیر اطلاعات کے عہدے پر فائز رہنے والی مریم اورنگزیب کو فروری 2024ء کے الیکشن میں رکن پنجاب اسمبلی بنانے کا فیصلہ قائد مسلم لیگ نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف نے باہمی مشاورت سے کیا تاکہ وہ پنجاب میں وزیراعلیٰ مریم نواز کی نہ صرف معاونت کریں بلکہ پنجاب حکومت کی کامیابی کیلئے اپنا نمایاں کردار بھی ادا کریں، اور دیکھا جائے تو مریم اورنگزیب نے وفاداری کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے پنجاب حکومت کی کامیابی کیلئے گرانقدر خدمات بھی سرانجام دی ، ان کو پنجاب کی سینئر صوبائی وزیر کی حیثیت سے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، ماحولیات اور جنگلات کے محکمے دئیے تاہم ان کی موثر کارکردگی کو دیکھتے ہوئے گزشتہ دنوں ان کو وزارت سیاحت، آرکیالوجی اور میوزیم کا اضافی چارج سونپ دیا گیا ہے، انہوں نے سونپے گئے محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ایک سال میں بے مثال کام کیا ، ان سوئے ہوئے محکموں کو جگایا۔ ہر شعبے میں تاریخی فنڈنگ ہوئی، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں جنگلات اور جنگلی حیات کی میپنگ، سرویز، ای،ٹیگنگ، سفاری پارکس کی اپ گریڈیشن اور علاج گاہوں کا قیام شامل ہیں، اسکے علاوہ، جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے خصوصی فورس کا قیام ایک اہم سنگ میل ہے، انہوں نے پہلی مرتبہ بچوں میں ماحولیاتی تحفظ، جنگلات اور جنگلی حیات کی اہمیت سے آگاہ کرنے کیلئے سفاری وائلڈ لائف پارک لاہور میں منفرد پروگرامز کا انعقاد کا سلسلہ شروع کیا، مافیاز کیخلاف کریک ڈائون کے دوران قیمتی جنگلی جانوروں اور نایاب پرندوں کی بڑی تعداد کو بازیاب کرایا اور کروڑوں روپے مالیت کے جانوروں کو سمگلروں سے بچایا گیا ہے۔ اسی طرح سموگ کے خاتمے اور ماحولیاتی بہتری کیلئے ملکی تاریخ میں پہلی بار پنجاب حکومت نے پہلی مرتبہ سموگ کیلئے 10ارب جبکہ ماحولیاتی تبدیلی کیلئے 100 ارب روپے کا بجٹ رکھا اور پہلی10سالہ جامع پالیسی بنائی، پہلی دفعہ شارٹ ٹرم، میڈیم ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسی بنائی ہے، ہر سیکٹر کو اہداف دیئے ، نان زگ زیگ بھٹوں اور آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کیخلاف عملی آپریشن شروع کئے، زگ زیگ ٹیکنالوجی، کلین انرجی کے منصوبے اور صنعتی قوانین کے نفاذ کے ذریعے اپنے شہروں کو سموگ سے پاک بنانے کیلئے عملی اقدامات کئے، محکمہ تحفظ ماحول نے جون 2024ء سے جنوری تک 40ٹن غیرقانونی پلاسٹک ضبط کیا۔75مائیکرون سے کم حجم کے پلاسٹک بیگز کے خلاف کارروائیاں کی گئی ،41ہول سیلرز اور پروڈیوسرز کی محکمہ تحفظ ماحول کے ساتھ رجسٹریشن مکمل کی گئی ہے، انہوں نے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اربوں روپے کی سالانہ ترقیاتی سکیموں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کی رفتار تیز کرنے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ میں ’ امپلی مینٹیشن اینڈ یوٹیلائزیشن سیل‘ قائم کیا۔ اپنی محنت اور قابلیت سے مریم اورنگزیب نے ثابت کیا کہ عورت زندگی کے کسی بھی میدان میں مرد کے پیچھے نہیں بلکہ اس کے شانہ بشانہ کام کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی مریم اورنگزیب اپنی سیاسی زندگی میں وہ دلیر خاتون ہے جو جانتی ہے کہ آج کی سیاست کو کس طرح سمجھنا ہے، کیسے اپنے آپ کو بچائے رکھنا اور ناکام نہ ہونا ہے، ان کی اسی قابلیت کو دیکھتے ہوئے اس عام غلط فہمی کو دور کرنا بہت ضروری ہے کہ عورتوں کا کام صرف گھر کی دیکھ بھال کرنا ہے اور گھر کے کاموں اور گھر والوں کی خدمت کے علاوہ وہ کچھ نہیں کر سکتیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ موجودہ دور میں زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کی کامیابیوں کا تسلسل اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ عورت کوئی بھی ہو، وہ ایک عظیم لیڈر بھی بن سکتی ہے اور سیاست دان بھی، اپنا کاروبار کر بھی سکتی ہے اور اسے چلا بھی سکتی ہے۔ بہرحال وہ جس شعبے میں چاہے، آگے بڑھ سکتی ہے۔
فیا ض ملک

جواب دیں

Back to top button