Column

پنجاب اسمبلی کا تاریخی کام

تحریر : روہیل اکبر
پنجاب اسمبلی نے ہمیشہ تاریخی کام کئے ہیں، خواہ قیام پاکستان کی تکمیل ہو یا پھر پنجاب کی تعمیر، ہر حوالے سے پنجاب اسمبلی کا کردار مثالی رہا ہے، اس بار ملک محمد احمد خان اسمبلی کے سپیکر ہیں تو انہوں نے بھی ایک نئی تاریخ رقم کردی، ان کی مدبرانہ قیادت میں اسمبلی کی ہسٹری میں پہلی بار کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن (CPA)ایشیا اور سائوتھ ایسٹ ایشیا ریجنز کی مشترکہ پارلیمانی کانفرنس کا انعقاد کرا دیا گیا، یہ تاریخی کانفرنس جس کا عنوان ’’ پارلیمانی حکمت عملی جامع ترقی اور پائیدار مستقبل‘‘ ہے، 6سے 10فروری 2025تک ہورہی ہے، یہ منفرد اور تاریخی نوعیت کی کانفرنس ایشیا اور سائوتھ ایسٹ ایشیا کے پارلیمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرے گی ، جہاں خطے کو درپیش چیلنجز اور پائیدار ترقی کے حوالے سے پارلیمانی حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ پہلی بار ہوگا کہ سی پی اے ایشیا اور سائوتھ ایسٹ ایشیا ریجنز کی علیحدہ کانفرنسز کو ایک مشترکہ اجلاس کی صورت میں منعقد کیا جا رہا ہے، جو پارلیمانی سفارتکاری میں اہم پیش رفت ہے۔ یہ بین الاقوامی کانفرنس خطے میں پارلیمانی تعاون کو فروغ دینے اور مختلف چیلنجز کے حل کے لیے اجتماعی حکمت عملی طے کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگی۔ اس میں گورننس، موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل ترقی اور سماجی ترقی جیسے اہم موضوعات پر گفتگو ہوگی۔ لاہور چارٹر (Lahore Charter)کی منظوری کے ذریعے شریک پارلیمانوں کے درمیان ایک مشترکہ عزم کو فروغ دیا جائے گا تاکہ خطے کے پائیدار اور جامع مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ کانفرنس نہ صرف پاکستان کے عالمی تشخص کو اجاگر کرے گی بلکہ پارلیمانی سفارتکاری میں پاکستان کے کلیدی کردار کو بھی نمایاں کرے گی۔ بلخصوص لاہور جو اپنے تاریخی اور ثقافتی ورثے کے لیے مشہور ہے عالمی سطح پر ایک بین الاقوامی سفارتی مرکز کے طور پر سامنے آئے گا۔ کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن (CPA)1911سے فعال ہے اور 56ممالک میں اس کی 180شاخیں ہیں۔ پنجاب اسمبلی جو 1954ء سے اس تنظیم کا حصہ ہے ہمیشہ سے جمہوریت، اچھی حکمرانی، اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے کوشاں رہی ہے۔ کانفرنس میں 100سے زائد مندوبین شرکت کر رہے ہیں، جن میں سری لنکا، مالدیپ، برطانیہ، زیمبیا، ملائیشیا اور پاکستان سمیت مختلف ممالک کے وفود شامل ہیں۔ پاکستان کے سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلیوں کے نمائندے بھی شریک ہو رہے ہیں، اس کے افتتاحی اجلاس میں مشترکہ علاقائی چیلنجز کے لیے تعاون پر مبنی حکمرانی پر سیر حاصل گفتگو کی گئی، جبکہ جامع اور مساوی ترقی کے لیے قانون سازی، مقامی حکومتوں کا استحکام، موثر غیر مرکزی نظام کے لیے قانون سازی، ماحولیاتی تبدیلی اور پائیدار شہر، صاف ہوا اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے قانون سازی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل تعاون اور سوشل میڈیا کے لیے پارلیمانی اصلاحات، صحت اور تعلیم کے لیے قانون سازی اور سماجی ترقی کے راستوں پر بھی اہم گفتگو ہوگی۔ کانفرنس کے آخری روز ’’ لاہور چارٹر‘‘ کی منظوری دی جائے گی، جو خطے کے ممالک کے درمیان مقامی حکمرانی کے استحکام، ماحولیاتی تحفظ، ڈیجیٹل ترقی اور تعلیم و صحت میں اصلاحات کے لیے مشترکہ عزم کی نمائندگی کرے گا۔ اس اجلاس میں شرکت کرنے والی اہم شخصیات میں سی پی اے چیئرپرسن ( زیمبیا)، سی پی اے سیکرٹری جنرل ( برطانیہ)، ایشیا اور ساتھ ایسٹ ایشیا ریجن کے نمائندگان، برطانیہ کی ہائوس آف کامنز کے خصوصی مہمان، پاکستان کی قومی، صوبائی، اور قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین، ملائیشیا، سری لنکا، اور مالدیپ کے پارلیمانی وفود شامل ہیں۔ یہ کانفرنس خطی کے پارلیمانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور پارلیمانی تعاون کے ذریعے مشترکہ چیلنجز کے حل میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔ اس کانفرنس کے آغاز سے پہلے سپیکر ملک محمد احمد خان نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سی پی اے کانفرنس منعقد ہوگی، جس میں سموگ، دہشت گردی، امن، اور خطے کے دیگر اہم معاملات پر گفتگو ہوگی۔ پنجاب اسمبلی میں پہلی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا ریجنل سی پی اے کانفرنس سے عالمی پارلیمانی تعاون کی نئی راہ ہموار ہوگی، یہ کانفرنس پاکستان کے پارلیمانی تشخص اور عالمی پارلیمانی تعاون کو فروغ دینے کا سنہری موقع ہے۔ سی پی اے کانفرنس کا انعقاد نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے، اس بین الاقوامی ایونٹ میں 20ممالک کی 100سے زائد پارلیمانی شخصیات شرکت کریں گی۔ جن میں 13سپیکر، 4ڈپٹی سپیکر اور ایک چیئرمین شامل ہوں گے، پنجاب اسمبلی کے تاریخی ایوان میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کے ایجنڈے میں پارلیمانی جمہوریت، شفاف قانون سازی اور احتساب کے موضوعات شامل ہوں گے، اس کانفرنس میں سری لنکا، مالدیپ، برطانیہ، زیمبیا، ملائیشیا اور دیگر ممالک کے مندوبین شرکت کریں گے، اس کانفرنس کی کوریج کے لیے جدید میڈیا ہال کی تعمیر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، تاکہ صحافیوں کو آرام دہ اور موزوں ماحول فراہم کیا جا سکے، کیونکہ ہم آزادی صحافت کی حمایت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ آزادی اظہار رائے کا احترام ضروری ہے تاہم ریاستی وقار اور اداروں کی عزت کا تحفظ بھی اتنا ہی اہم ہے۔ انہوں پنجاب کے ماحولیاتی مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ لاہور آلودگی کے شدید بحران سے گزر رہا ہے اور اس کے حل کے لیے حکومت نے دس ارب روپے مختص کیے ہیں، ہم عالمی ماڈلز جیسے چین اور لاس اینجلس کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ میڈیا ہال آپ سب کے لیے ہے، یہ آپ کا اپنا گھر ہے اور امید ہے کہ یہاں سے مثبت اور تعمیری صحافت کو فروغ ملے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ملک محمد احمد خان کے جہاں اور بھی اچھے کام ہیں، وہاں پر کانفرنس کا انعقاد اور جدید میڈیا ہال کی تعمیر ان کے سبھی کاموں پر بھاری ہے۔

جواب دیں

Back to top button