Column

رشتے

تحریر : علیشبا بگٹی

کہتے ہیں کہ غریب کا کوئی رشتے دار نہیں ہوتا ہے اور آج کل دِل نہیں بلکہ بنگلے گاڑیاں دولت دیکھ کے رشتے بنائے جاتے ہیں۔ مگر اب کسی کو کون سمجھائے کہ بذات خود رشتے انسان کی زندگی کی سب سے قیمتی دولت ہیں۔ مگر افسوس کہ ہم اکثر اُن کی اہمیت کو سمجھنے میں دیر کر دیتے ہیں۔ ہم کسی سے روٹھ جائیں تو انا کی دیوار ہمیں منانے سے روکتی ہے۔ غصے میں کہے گئے، چند الفاظ نہ صرف دلوں کو توڑ دیتے ہیں۔ بلکہ محبت کے انمول رشتوں کو بھی دیمک کی طرح چاٹ جاتے ہیں۔ اور فاصلوں کو بڑھاتے جاتے ہیں۔ ہم اِس گمان میں مبتلا وقت ضائع کرتے رہتے ہیں کہ اگر ہم کسی دوسرے شخص کے لیے اہم ہیں تو اُسے ہمیں منانے میں پہل کرنی چاہیے۔ لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ محبت ہمیشہ پہل کی منتظر نہیں ہوتی، بلکہ قربانی اور ایثار کا تقاضا کرتی ہے۔ ناراضی ایک ایسی آگ ہے جو دلوں میں جلتی رہے تو پھر محبت کے نرم جذبے اِس آگ کی تپش سے خاکستر ہو جاتے ہیں۔ جب ہم کسی سے دوری اختیار کرتے ہیں۔ تو ابتدا میں یہ صرف ایک چھوٹا سا وقفہ محسوس ہوتا ہے۔ مگر وقت کے ساتھ یہ فاصلہ دلوں کو اِس حد تک جدا کر دیتا ہے کہ پھر واپسی کا راستہ ماند پڑ جاتا ہے۔ پھر یہ گلے، شکوے، شکایتیں وہ زنجیریں ہیں جو ہمارے احساسات کو جکڑ لیں، تو پھر ہمیں رشتوں کی خوبصورتی محسوس ہی نہیں ہوتی ہے۔ انسان کی فطرت ہے کہ جب اُسے محسوس ہوتا ہے کہ دوسرا شخص اُس کی فکر نہیں کرتا، اُسے توجہ نہیں دیتا، اُس کا احترام نہیں کرتا، تو وہ اگلا بھی رفتہ رفتہ ایسے لا پرواہ و غافل شخص کے لیے اپنے دل کے دروازے بند کر لیتا ہے، جیسے کبھی دروازہ تھا ہی نہیں۔۔ یوں رشتوں اور محبتوں کے چراغ بجھنے لگتے ہیں۔ جبکہ زندگی کا حُسن رشتوں میں ہے۔ کچھ قریبی رشتے وہ آئینہ ہیں، جن میں ہم اپنی ذات کا عکس دیکھتے ہیں، اگر ہم انا کے خول کو توڑ کر اور تھوڑا باہر نکل کر ایک قدم آگے بڑھائیں، تو شاید ہم اپنے تعلقات کو ٹوٹنے سے بچا سکیں، جُھکنا کوئی کمزوری نہیں، معافی مانگنا کوئی حیثیت میں کمی کی بات نہیں، بلکہ یہ سمجھدار و بہادر انسان کی علامت اور رشتوں سے محبت کی سب سے بڑی طاقت ہے، وقت کبھی کسی کے لیے نہیں رکتا، اگر آج آپ نے اپنے
رشتوں کو بچانے کی کوشش نہ کی تو کل شاید اُن کا وجود صرف ایک یاد بن کر رہ جائے، اِس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، اپنی ناراضی کو بھول جائیں، اپنے غرور کے مصنوعی اور کھوکھلے خول سے خود ذرا باہر نکل کر جھانک لیں، گلے شکوے مٹا ڈالیں، اور محبت کے رشتوں کو، تعلقات کو دوبارہ زندہ کریں، جو مرنے کے قریب ہیں، تو آپکو رشتوں کی دُنیا معلوم ہو، کہا جاتا ہے کہ رشتے داروں کے حق ادا کرنے سے عمر بڑھتی ہے اور رزق میں برکت ہوتی ہے۔ ویسے بھی خوبصورت رشتوں کے ساتھ ہنسی خوشی جینے کے بغیر یہ زندگی ایک ویران صحرا کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اگرچہ رشتے داروں میں بھی کئی درجے ہوتے ہیں، مگر جس گھر کے لوگ آپس میں میل محبت سے رہتے ہیں، ایک دوسرے کے کام بڑھ چڑھ کر کرتے ہیں اور تکلیف میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں تو اس خاندان کے لوگ آرام سے زندگی گزارتے ہیں، خاندان معاشرے کی پہلی اکائی ہے۔ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ بہت سے خاندانوں کا مجموعہ معاشرہ کہلاتا ہے۔ معاشرہ محبت اور تعلقات سے چلتا ہے۔
اسی لئے قرآن پاک کے سورۃ نساء میں اللّٰہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ’’ رشتے و قرابت کے تعلقات کو بگاڑنے سے پرہیز کرو‘‘۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

Back to top button