ذرا سوچیں! کدھر جا رہے ہیں؟
تجمل حسین ہاشمی
ایک ایسا شخص جو محب وطن ہے لیکن ملک میں بیٹھ کر فیک نیوز کا مرتکب ہے، ہمارے ہاں کئی ایسے ناسمجھ ہیں جن کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ شیر کیا مواد ملکی معیشت یا سالمیت کیلئے کتنا نقصان دہ ہے۔ حکومت پاکستان نے فیک نیوز کی سخت سزا کا تعین کیا ہے ۔ یقیناً ریاست کو اپنی رٹ قائم رکھنے کیلئے سخت سے سخت سزائوں کا فیصلہ لینا پڑتا ہے کیوں کہ فیک نیوز ملکی سلامتی کے ساتھ سماجی، معاشرتی را کو بری طرح متاثر کرتی ہیں، ہمارے ہاں نوجوان طبقہ کی اکثریت زیادہ ہے ، ہمارے جیسے ترقی پذیر ممالک جہاں معاشرتی ، اخلاقی قدروں کی کمزور حیثیت ہے وہاں انسانی حقوق طاقت کی بنیاد پر میسر ہوتے ہیں جہاں آیئن کی ثانوی حثیت سمجھی جاتی ہے اور طاقت وار کی آواز مقامی حلقوں میں مقدم سمجی جاتی ہے ۔ ایسے ممالک میں انسانی رویوں میں بہتری لانا بہت مشکل عمل ہے ۔ ایسے معاشروں پر سوشل میڈیا زیادہ اثر انداز ہوا ہے ۔ فیک نیوز کی روک تھام حکومتوں کیلئے کافی مشکل مرحلہ ہے ۔ ہمارے معاشرے میں فیک نیوز اس لیے زیادہ اثر انداز ہے کیوں کہ تعلیم کی کمی ہے ۔ تعلیم کو آپ شعور نہیں کہ سکتے کیوں شعور کا معانی غلط اور سہی کی سمجھ ہے ۔ حکومتوں کو کیسے اور کون سا طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے ، جہاں انسانی حقوق بھی پامال نہ ہوں اور اظہرے را۳ پر بھی کوئی قدغن نہ ہو ، فیک نیوز بھی کنٹرول رہے لیکن اس وقت حکومت کی طرف سے سخت کارروائی کا انتباہ ہے ۔ سخت سزاں کا نفاذ علم ہیں لیکن اس کے با وجود جھوٹی خبریں سے چھٹکارا ممکن نہیں ہے ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ فیک نیوز کے بانی سیاسی جماعتیں اور حکومت وقت خود ہیں ۔ جنھوں نے تختہ کے حصول کیلئے وہ جھوٹ بولے ہیں جن کی قوم خود گواہ ہے ، اسی لیے آیئن با کردار انسان کی تشریح کرتا ہے ۔ ہمارے معاشرہ زیادہ متاثر کیوں ہے ، بے راہ راوی کی طرف بھاگ رہے ہیں ، ایک دوسرے کو خوشیوں کے قتل بن چکے ہیں ، تقسیم دار تقسیم ہو چکے ہیں ، اس سلسلہ میں مسلسل تیزی آ رہی ہے ، اخلاقی طور پر کمزور ہو چکے ہیں ۔ ہر فرد خود میں خدا بن چکا ہی ، میں سمجھتا ہوں کہ کسی کو تبدیل کرنے سے پہلے انسان کو خود تبدیل ہونا چاہئے ۔ ہمارے ہر کوئی دوسرے کو قصور وار ٹھرا رہا ہے لیکن اپنے رویے کی فکر نہیں ۔ ماضی کی تمام حکومتوں نے ریکارڈ توڑ جھوٹے بیانے چلا کر انتخابات کو اپنے حق میں مینیج کیا . عوام کو لولی پاپ دئیے رکھا ، اس وقت حق و سچ بھی جھوٹ کی لیپٹ میں آ چکا ہے ، بانی پی ئی آٹی کے ورکروں نے معمولات انتہا تک پہنچا دیا ہے لیکن آج کل مسلم لیگ ن کے ورکر بھی اسی ڈگر پر چل پڑے ہیں جس ڈگر پر پی ٹی آئی کے جیالے چلتے رہے تھے ۔ دوست کہنے لگا کہ ان حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہئے تو میں نے کہا کہ اس وقت محب وطنی کا یہی تقاضا ہے کہ اپنے ہاتھ ، پائوں اور غلط سوچ سے دوسرے کو محفوظ رکھو، یہی سب سے بڑی محب وطنی ہے ، سچ یہی ہے کہ ایسا کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے، تفریق اور تقسیم کو جنم دینے والے محرکات میں سب سے پہلے نمبر ہی لاقانونیت، رشوت خوری اور بر وقت انصاف کی عدم دستیابی ہے ، یہی محرکات معاشرہ میں غیر مساوی دولت کی پرورش کرتے ہیں ۔ امیر کی دولت اضافہ غریب روٹی سے مجبور ہو جاتا ہے، جس سے شر پسندی، دشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی پالیسیوں سے دولت کا توازن بگڑ چکا ہے، جو معاشرے میں مزید بگڑ پیدا کر رہا ہے۔ صوبائی حکومتوں اپنا توازن کھو رہی ہیں ، اگر قانون سازی سے عوامی سہولیات میسر نہیں تو بہتر ہو گا کہ حکومت اپنے کارکردگی پر نظرثانی کرے، سچ یہی ہے کہ ایسا کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے۔