Ali HassanColumn

چینی شہریوں کے تحفظ کے تقاضے

تحریر ۔ علی حسن
اسلام آباد میں 29اکتوبر کو مشاہد حسین سید کی این جی او کے زیر اہتمام اسحاق ڈار ایک تقریب میں مہمان خصوصی تھے اور صدارتی خطاب ارشاد فرما رہے تھے۔ چینی سفیر بھی اس تقریب میں بطور مقرر شامل تھے اور اپنی گفتگو کرنے کے بعد فارغ ہو چکے تھے۔ اسحاق ڈار نے فرمایا کہ جب وزیراعظم شہباز شریف بیجنگ گئے تھے تو وہاں صدر شی سے ملاقات ہوئی تھی۔ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ صدر شی نے کہا تھا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں چینی فرد کو اس کی جان کو مال کو نقصان پہنچے تو ہم اس سے تعلقات ختم کر دیتے ہیں۔ لیکن پاکستان ایک استثنیٰ ہے۔ ہمارے کارکن وہاں پر جاں بحق ہوتے ہیں۔ قتل کیے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود ہم پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے رہیں گے۔
پاکستانی نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی تقریر کے بعد تقریب ختم ہو گئی۔ لیکن ایک بد مزگی پیدا اہو گئی ، جس کی وضاحت کے لئے چینی سفیر اپنی نشست سے اٹھے اور مائیک پر آ کر انہوں نے بولنے کی اجازت مانگی اور بتایا کہ اسحاق ڈار صاحب غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ چینی سفیر نے زیادہ سخت الفاظ استعمال کئے تھے۔ چین کے لیے پوری دنیا کے کسی بھی علاقے میں اپنے شہری کی جان کی حفاظت سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ صدر شی نے ہرگز ایسی کوئی بات نہیں کی ہے۔ اسحاق ڈار صاحب اپنے پاس سے بنا کر یہ بات کر رہے ہیں۔ چینی سفیر نے پھر زور دیا کہ حکومت پاکستان کو بھی چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا بصورت دیگر ہم پاکستان میں انویسٹمنٹ یا ترقیاتی منصوبوں میں کام کرنا جاری نہیں رکھ سکیں گے۔ چینی شہری کی حفاظت سے زیادہ ہمارے لیے دنیا میں کوئی کام نہیں ہے۔ چین نے پاکستان میں اپنے مالیاتی اداروں کی طرف سے پاکستان میں بہت بھاری سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ بیک وقت کئی منصوبوں پر چینی ماہرین کام کر رہے ہیں لیکن ان کی جانوں کو در پے خطرات نے پاکستان کے سیکیورٹی اداروں سے ساتھ ساتھ چینی حکومت کو بھی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق عوامی سطح پر سیکیورٹی خدشات بڑھنے کے درمیان چین نے پاکستان میں کام کرنے والے اپنے شہریوں کی بہتر حفاظت اور سلامتی کی فراہمی کی امید ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر ان دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈائون کر سکتے ہیں۔ پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ ( پی سی آئی) کے زیر اہتمام ’’ چائنا ایٹ75اے جرنی آف پروگریس، ٹرانسفارمیشن اینڈ لیڈرشپ‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے کہا کہ ہم مل کر ان دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈائون کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا چین دہشت گرد حملوں کے مرتکب افراد کے خلاف اقدامات دیکھنا چاہتا ہے اور ایسے حملوں میں ملوث تمام افراد کو سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ چین کے لیے ناقابل قبول ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستانی فریق پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔ عوامی سطح پر ان کے تحفظات کے اظہار کے فوراً بعد وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چینی سفیر کو یقین دلایا کہ چینی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کے ساتھ چین کا دورہ کریں گے تاکہ نومبر کے اوائل میں مذاکرات میں شرکت کریں جس کی دعوت چینی صدر نے دی ہے۔ وہ اس بارے میں قطعی تفصیلات بتائیں گے کہ حکومت نے کس طرح کارروائی کی اور دہشت گرد حملوں کے مرتکب افراد کو زمینی قانون کے تحت لائی اور ان میں سے بہت سے پہلے ہی پکڑے جا چکے ہیں، وہ تمام تفصیلات عوامی طور پر شیئر نہیں کر سکتے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا میں پاکستان واحد استثنیٰ ہے جہاں چینی حکومت اپنے شہریوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع کے باوجود اپنے منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا نام لیے بغیر کہا کہ جب کوئی کابل گیا اور چائے کے کپ کی تصویر لے کر آیا اور ’’ مفاہمت‘‘ کے نام پر102کٹر مجرموں کو رہا کیا۔ افغانستان کے ساتھ سرحدیں غیر محفوظ ہیں جس کے نتیجے میں 35سے 45ہزار طالبان پاکستان میں گھس آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی پریشان ہیں اور ہمیں اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہیے لیکن جو لوگ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کو سزا کون دے گا۔
دوسری طرف ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے چینی سفیر کے بیان کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا بیان پاک، چین سفارتی روایات کی عکاسی نہیں کرتا۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی باشندے ہمارے اہم مہمان ہیں، پاکستان چینی باشندوں، منصوبوں اور کمپنیوں کو بھرپور تحفظ و سلامتی کی فراہمی کے لیے پْرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی سفیر کا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو جواب سفارتی آداب کے خلاف نہیں تھا۔ اسلام آباد میں 29اکتوبر کو چین کے75 ویں قومی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے چینی شہریوں کو درپیش خطرات پر بیجنگ کے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور چینی شہریوں اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات پر زور دیا تھا۔ جیانگ زیڈونگ نے کہا تھا کہ چینی شہریوں کی حفاظت صدر شی جن پنگ کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے اور صدر نے پاکستانی رہنمائوں سے ملاقاتوں میں متعدد مواقع پر اس بات پر زور دیا ہے۔ دوسری طرف اسحاق ڈار نے چین کے شہریوں کو ہر قیمت پر تحفظ فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔ تقریب سے خطاب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ چینی شہریوں پر حملوں میں ملوث زیادہ تر حملہ آوروں کو پکڑ لیا گیا ہے اور چینی حکام کو دہانی کرائی کہ پاکستان میں چینیوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مکروہ فعل میں ملوث ملزمان کو مناسب کارروائی کے بعد انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہم چینی شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ نائب وزیراعظم نے کہا تھا کہ گرفتاریوں اور پاکستانی اقدامات کی تفصیلات صدر زرداری کے اگلی ماہ دورہ چین کے دوران صدر شی جن پنگ کے ساتھ براہ راست شیئر کی جائیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button