بنوں میں ’امن مارچ‘ کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ سے ایک شخص ہلاک، متعدد زخمی: طبی حکام
بنوں میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ بدامنی کے خلاف شہریوں کے احتجاجی مارچ کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ مچنے سے کم از کم ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ احتجاج ضلع میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے جمعے کو کیا جا رہا ہے جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ہے۔
احتجاجی مارچ کے شرکا کے مطابق فائرنگ اور بھگدڑ کا واقعہ سپورٹس کمپلیکس کے راستے پر پیش آیا ہے جہاں مارچ کے شرکا جلسے کے لیے جمع ہونے جا رہے تھے۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ فائرنگ کس نے کی اور نہ ہی سرکاری حکام نے اس بارے میں کوئی بیان جاری کیا ہے۔
شہر کے خلیفہ گل نواز ہسپتال کے ترجمان نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ اس واقعے کے بعد ایک شخص کی لاش جبکہ 23 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے زیادہ تر کو بھگدڑ کی وجہ سے چوٹ لگی ہے تاہم کچھ گولی لگنے سے بھی زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ بنوں میں گذشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی اور شدت پسندی کے متعدد واقعات کے بعد اس امن مارچ میں حکومت سے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
بنوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف شہر کی تاجر برادری کی درخواست پر جمعے کے روز امن مارچ کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں اس وقت ہزاروں افراد شریک ہیں۔
خیبرپختونخوا میں گزشتہ چند ماہ میں یوں تو شدت پسندی کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ سامنے آیا ہے تاہم حالیہ دنوں میں بنوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث اس احتجاج کا اعلان کیا گیا۔
دو روز قبل بنوں کینٹ پر اور اس کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی علاقے میں مرکز صحت پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد اس امن مارچ کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس مارچ میں حکومت سے شہریوں کو جان و مال اور عزت کا تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق اس امن مارچ میں بنوں اور گرد و نواح سے لوگ قافلوں کی صورت میں شامل ہو رہے ہیں۔
امن مظاہرہ پریٹی گیٹ چوک سے شروع ہوا ہے اور شہر و مضافات سے لوگ قافلے کی شکل میں شریک ہورہے ہیں۔
امن مظاہرے میں لکی مروت، کرک، شمالی وزیرستان کے عوام بھی ممکنہ طور پر قافلوں کی شکل میں بنوں پہنچیں گے۔
یاد رہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں اس امن مارچ کا انعقاد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بدامنی اور دہشت گردی کی اس لہر کی وجہ سے عمائدین کی جانب سے 19 جولائی کو امن مارچ کی کال دی گئی جس میں تمام سیاسی رہنما، سماجی شخصیات اور تاجر برادری کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
صحافی محمد زبیر خان کے مطابق بنوں میں احتجاج کے لیے جمعرات کی رات مساجد سے اعلانات کیے گئے جس میں پیش امام نے لوگوں کو سفید جھنڈوں کے ساتھ باہر آنے کی تاکید کی ہے۔
محمد زبیر خان نے بتایا کہ مساجد کے اماموں، تاجروں اور سماجی کارکنوں پر مشتمل اس احتجاج کے قائدین نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج اور حکومت نے طالبان کو بنوں میں 37 مراکز قائم کرنے کی اجازت دی ہے جو علاقے کے امن کو خراب کرنے کا سبب بنا۔