کبھی کبھار آپ کا پاخانہ پانی پر تیرتا کیوں ہے ڈوبتا کیوں نہیں ؟
کبھی کبھار پاخانے کے ٹکرے فلش نہیں ہوتے اور متعدد بار فلش کرنے کے باوجود انتہائی ڈھٹائی سے ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ جبکہ کئی دفعہ پاخانہ مکمل طور پر کموڈ میں موجود پانی کے اندر ڈوب جاتا ہے اور آسانی سے فلش ہو جاتا ہے۔ مگر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
ابتدا میں یہ مانا جاتا تھا کہ پاخانے کے پانی میں تیرنے کی وجہ اس میں موجود چکنائی کی مقدار ہوتی ہے۔ لیکن 1970 کے اوائل میں یونیورسٹی آف مینیسوٹا کے دو تحقیق کاروں نے اس خیال کو آزمانے کے لیے متعدد تجربات کیے۔
انھوں نے 39 رضاکاروں سے حاصل ہونے والے پاخانوں کو کئی تجربات سے گزارا، انھوں نے اپنے پاخانوں کو بھی اس تجربے میں نہیں بخشا۔ ان تجربات کے نتیجے میں انھیں یہ پتا چلا کہ پاخانے کے تیرنے کی وجہ چکنائی نہیں بلکہ اس میں موجود گیس تھی۔
زیادہ واضح طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاخانے کے اندر پائی جانے والی گیس کی مقدار اس حد تک مختلف ہو سکتی ہے کہ وہ یا تو سطح پر تیر سکتی ہے یا کسی ٹھوس شے کی طرح پانی میں دھنس سکتی ہے، اس کے علاوہ گیس کی مقدار کی حد اتنی بھی ہو سکتی ہے کہ نہ تو وہ مکمل طور پر پانی سطح پر آتی ہیں اور نہ ڈوبتی ہے بلکہ ڈوبی بھی ہوتی ہے اور تیر بھی رہی ہوتی ہے۔
بہرحال محققین کو یہ پتا چلا کہ اگر وہ پاخانے سے گیس نکال دیں تو وہ مکمل طور پر ڈوب جاتا ہے
محقیقین نے بتایا کہ یہ فرق میتھین گیس کے بننے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اس مقام پر محقیقین اس بحث میں داخل ہوتے ہیں۔ اس پہلی تحقیق کے بعد طبی سائنس نے اس بات سے پردہ اٹھایا ہے کہ دل کے عارضے سے لے کر موٹاپے تک کئی معاملات پر ہمارے جسم میں موجود مائیکرو بایوٹا اثر انداز ہوتے ہیں۔ ناگراجن کا ماننا ہے ہمارے آنتوں میں موجود سوکھرب بیکٹیریا، فنگی اور دیگر مائیکروآرگینیزمز (بیکٹریا) میں تبدیلیاں اس بات کی ذمہ دار ہوتی ہیں کہ آیا ہمارا پاخانہ ڈوبے گا یا نہیں۔
وہ کہتے ہیں ’ فیکل مادّہ کی اکثریت بنیادی طور پر تبدیل شدہ خوراک کے ذرات پر مشتمل ہوتی ہے جو بیکٹیریل ماس بناتی ہے۔