
اسرائیل کی فوج نے ایک متحرک فلسطینی سماجی کارکن کو پیر کے روز گرفتار کر لیا ہے۔ 22 سالہ سماجی کارکن احد تمیمی ہیں۔ جنہیں مغربی کنارے سے اسرائیلی فوج نے گرفتار کیا ہے۔
احد تمیمی کے بارے میں جاری کردہ بیان میں فوجی ترجمان کے کہا گیا ہے کہ انہیں تشدد پر ابھارنے کی سرگرمیوں کی بنیاد پر مقامی آبادی نبی صالح سے حراست میں لیا گیا ہے۔ نبی صالح نام کی آبادی رام اللہ کے نزدیک ہے۔
بیان کے مطابق احد تمیمی کو گرفتاری کے بعد مزید تفتیش کے لیے متعلق سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
تمیمی 14 برس کی عمر میں اس وقت شہرت پانے لگی تھیں جب ان کی ایک اسرائیلی فوجی کو اپنے دانتوں سے کاٹنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ تمیمی نے یہ کوشش اپنے چھوٹے بھائی کو فوجی حراست اور تشدد سے بچانے کے لیے کی تھی۔
تب سے تمیمی فلسطینی عوام میں ایک نہ بھولنے والی اہم شخصیت بن چکی ہیں۔ فلسطین کاز کے لیے بنائے گئے پوسٹر فلسطینیوں نے ایک مزاحمتی علامت کے طور پر اسرائیل کی فلسطین کو تقسیم کرنے والی دیوار پر بنا رکھے ہیں۔
یہ پوسٹر زیادہ تر یروشلم اور بیت الحم کے علاقے اسرائیلی علیحدگی کی دیوار پر بنائے گئے ہیں۔ احد تمیمی فلسطینیوں میں ایک ‘آیکون’ کا درجہ پا چکی ہیں۔
سات اکتوبر سے پہلے بھی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ظالمانہ سرگرمیاں جاری تھیں مگر ایک ماہ سے جاری غزہ پر اسرائیلی بمباری کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں بھی اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف کارروائیاں تیز ہو چکی ہیں۔
اب تک ایک ماہ کے دوران 150 فلسطینی شہید اور متعدد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اسرائیلی فوج اور دوسرے ادادروں کا دعویٰ ہے انہیں شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔
مغربی کنارے میں یہودی آباد کار بھی فلسطینیوں کے خلاف سرگرم ہیں اور متعدد فلسطینی مسلمان شہید کر چکے ہیں۔ اس علاقے میں اکا دکا بار اسرائیل نے بمباری کی ہے۔