بلاگتازہ ترینخبریں

کرکٹ میگا ایونٹ میں ہمارے جانباز کھلاڑیوں کی ” عمدہ کارکردگی "

محمداخلاق اسلم

لو جی ، قومی ٹیم نے ایک اور کارنامہ کر دکھایا،کرکٹ کے میگا ایونٹ میں ہمارے جانباز کھلاڑیوں نے ” عمدہ کارکردگی ©” دکھاتے ہوئے آسٹریلیا سے بھی شکست کھا کر تاریخ رقم کی ۔آسٹریلین اوپنرز نے پاکستانی باولرز پر میچ کے ابتدا میں ہی لاٹھی چارج شروع کیا اور آئی سی سی ورلڈکپ کے 18ویں میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو فتح کے لیے 368 رنز کا بڑا ہدف دیا۔قومی کرکٹ ٹیم کے باؤلرز میچ کی ابتدا سے ہی خراب باولنگ سے آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر کو فارم میں لے آئے۔ بنگلور کے چناسوامی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے میچ میں آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر نے 39 گیندوں پر نصف سینچری بنائی، انہوں نے حارث ر¶ف کے پہلے اوور میں 24 رنز بنائے ۔شاہین شاہ آفریدی کی بالنگ پر لیگ سپنر اسامہ میر نے وارنر کا 10 رنز پر کیچ بھی ڈراپ کیا تھا۔ اس سے قبل ڈیوڈ وارنر سری لنکا کے خلاف 11، جنوبی افریقا کے خلاف 13 جبکہ بھارت کے خلاف 41 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین میگا ایونٹس میں 1975 سے 2019 کے درمیان 10 مقابلے کھیلے گئے ہیں جس میں کینگروز کا پلڑا بھاری رہا، انہوں نے 6 جیت درج کررکھی ہیں۔ قومی ٹیم نے شاہد آفریدی کی کپتانی میں 12 سال قبل 2011ئ کے ورلڈکپ مقابلے میں آخری بار کینگروز کو شکست سے دوچار کیا تھا۔

میگا ایونٹ میں اب تک قومی ٹیم کی شکست اور تسلسل سے جاری خراب کارکردگی کا اگر بغورر جائزہ لیا جائے توٹیم میں اوپننگ جوڑی کا مسئلہ تا حال درد سر بنا ہے ۔سعید انور اور عامر سہیل کے بعد تا حال پاکستانی ٹیم کو مستقل اوپننگ پیئر نہیں ملا ۔اس حوالے سے کئی کمبینیشن آزمائے گئے مگر مسئلہ جوں کا توں ہے ۔ٹیم میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے انضمام الحق ابھی تک اپنے اوپر لگے داغ نہیں دھو سکے ۔بابر اعظم بھی تسلسل سے بلے بازی کرتے دکھائی نہیں دیتے ۔رضوان اور بابر اعظم کی جوڑی اگر کچھ کر کہ دکھا بھی دے تو بعد میں آنے والے بلے باز ناکم دکھائی دیتے ہیں جس کا برملااظہار رمیض راجہ بھی کر چکے ہیں اور ٹیم میں تبدیلی کے خواہاں ہیں ۔ باولنگ کے شعبے کی بات کی جائے تو اگرچہ وسیم کارم شاہین آفریدی کے حق میں بات کرتے نظر آتے ہیں مگر شاہد آفریدی کے داماد جی انھیں متاثر نہیں کر سکے۔حسن علی بھی اپنے سسرال آکر سیر سپاٹے کرتے نظر آتے ہیں اس کے برعکس میدان میں ان کا جنریٹر کام کرنا چھوڑ گیا ہے ۔

دوسری جانب سابق قومی کرکٹرز تو پاکستان کے کم بیک کے حق میں نظر آتے ہی ہیں وہیں بھارت سے تعلق رکھنے والے سابق وکٹ کیپر سیدکرمانی کی بھی یہ امید زندہ ہے جن کا کہنا ہے کہ پاکستان ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیم ہے، ایونٹ شروع ہونے سے پہلے اس کا اظہار کرچکا ہوں۔انھوں نے کہا کہ ٹھیک ہے پاکستان کو ابتدائی میچز میں شکست ہوئی مگر میری رائے میں پاکستان اپ سیٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ ٹیم ضرور سیمی فائنل کھیلے گی ۔ اللہ کرے اب تو قوم کسی معجزے کے انتظار میں ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم اگر ایسا ہو اور ویسا ہو سے نکل کر 1992 کی تاریخ دہرائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button