
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سمیت 22 ارکان کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب کے دستخط سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق جنوبی پنجاب کے رہنماؤں کو پارٹی پالیسی سے انحراف پر نکالا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق عثمان بزدار، سردار محمد خان لغاری، خسرو بختیار، جاوید اختر انصاری، فاروق اعظم ملک، محمد اختر ملک، ندیم شاہ، اہتشام الحق، بہاول خان عباسی کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کر دی۔
سبین گل، میاں شفیع محمد، محمد اصغر شاہ، طارق عبد اللہ، محمد افضل، احسن الحق، سلیم اختر، محمد ظہیر الدین، سلمان خان گدوکا، اکرم کانو، محی الدین سولنگی، مخدوم افکار الحسن اور راجہ محمد سلیم کو بھی پارٹی سے نکال دیا گیا۔
تمام ارکان کی پی ٹی آئی سے رکنیت فوری طور پر ختم کر دی گئی اور انہیں پارٹی کا نام، عہدہ اور رکنیت کے استعمال سے روک دیا گیا۔
دو روز قبل پی ٹی آئی نے 22 رہنماؤں کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق محمود خان، ضیا بنگش، شوکت علی کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کی گئی۔
نوٹیفکیشن میں محمد یعقوب شیخ، احتشام جاوید اکبر، آغاز اکرام اللہ گنڈاپور، اقبال وزیر، ظہور شاکر، ولسن وزیر اور سید محمد اشتیاق کا نام شامل تھا۔
سید اقبال میاں، سید غازی غزان جمال، شیر اکبر خان، شاہ فیصل خان، صالح محمد، مفتی عبید اللہ خان، ندیم خیال خان، محمد شفیق آفریدی، محمد دیدار، محب اللہ خان، ابراہیم خٹک اور احمد حسین شاہ کو بھی پارٹی سے نکالا گیا۔
اس سے قبل پی ٹی آئی نے سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کی تھی۔ پی ٹی آئی نے 21 جون 2023 کو پرویز خٹک کو ایک شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کا جواب نہ دینے پر ان کی پارٹی رکنیت ختم کی گئی۔
9 مئی کے پُرتشدد واقعات کے بعد پرویز خٹک منظر عام سے غائب ہوگئے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے یکم جون کو صدر پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
پرویز خٹک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کئی دنوں سے سیاسی حالات دیکھ رہا تھا اور اب سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا، 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ قابلِ مذمت ہے، ایسے واقعات کی پہلے بھی مذمت کر چکا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا، 9 مئی کے واقعات سے کوئی بھی شخص خوش نہیں ہے، ملک میں سیاسی ماحول بہت خراب ہے، ایسے ماحول میں میرا چلنا مشکل ہے۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کی جانب سے پرویز خٹک کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا جس میں لکھا تھا کہ آپ نے پارٹی اراکین سے روابط قائم کر کے انہیں جماعت
سے علیحدگی اختیار کرنے پر اکسایا لہٰذا 7 روز کے اندر اس کا جواب دیا جائے