تازہ ترینخبریںپاکستان

حکومت نے ججز کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی: چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شعیب شاہین نے دلائل دینا شروع کیے ہیں۔

شعیب شاہین ایڈوکیٹ نے سپریم کورٹ کو پرانے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے دلائل دیے کہ کسی بھی حاضر سروس جج کو کمیشن میں تعینات کرنے سے پہلے چیف جسٹس کی مشاورت ضروری ہے۔

شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ کسی پرائیویٹ شخص کو بھی کمیشن میں لگانے سے پہلے مشاورت ضروری ہے کیونکہ اس نے جوڈیشل کارروائی کرنی ہوتی ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ معاملے کی وضاحت دی جا سکتی ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت عدلیہ کے معاملات میں کوارٹرز کا خیال کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیشن میں حکومت نے خود ججز تجویز کیے۔اس سے پہلے تین نوٹیفیکیشن میں حکومت نے ججز تجویز کیے جنھیں بعد میں واپس لیا گیا۔

اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ ایکٹ 2017 کو چیلنج نہیں کیا گیا۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 1956 ایکٹ آئین کے احترام کی بات کرتا ہے، جسٹس اس نکتے پر بعد میں آئیں گے۔

اس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس نکتے پر ابھی تیار ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت سے گزارش ہے کہ اآئین کا احترام کریں۔ آئین کا احترام کرتے ہوے روایات کے مطابق عمل کریں۔ انھوں نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معزرت سے کہتا ہوں حکومت نے ججز کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button