تازہ ترینخبریںپاکستان

کمیشن کی تشکیل میں نہیں لکھا کہ فون ٹیپنگ کس نے کی؟ چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران عابد زبیری کے وکیل شعیب شاہین کے دلائل جاری ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ ‏جوڈیشل کمیشن کی تشکیل میں نہیں لکھا کہ فون ٹیپنگ کس نے کی؟ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ‏فون ٹیپنگ ایک غیر آئینی عمل ہے۔

‏اس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ٹیلی فون پر گفتگو کی ٹیپنگ ناصرف غیر قانونی عمل ہے بلکہ آرٹیکل 14 کے تحت یہ انسانی وقار کے بھی خلاف ہے اور اس کیس میں عدلیہ کی آزادی کا بھی سوال ہے۔

شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ فون ٹیپنگ بذات خود غیر آئینی عمل ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ انکوائری کمیشن کے ضابطہ کار میں کہیں نہیں لکھا کہ فون کس نے ٹیپ کیے۔ حکومت تاثر دے رہی ہے فون ٹیپنگ کا عمل درست ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت تسلیم کرے کہ ہماری کسی ایجنسی نے فون ٹیپنگ کی۔ جس ہر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فون ٹیپنگ پر بے نظیر بھٹو حکومت کیس موجود ہے۔

انھوں نے مزید ریمارکس دیے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں بھی اصول طے کیے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس جج نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، اس کا تعین کون کرے گا؟

اس پر شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 209 کے تحت یہ اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے۔ جوڈیشل کونسل کا اختیار انکوائری کمیشن کو دے دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ‏مفروضے کی بنیاد پر آڈیوز کو درست مان لیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button