تازہ ترینخبریںسیاسیات

حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ پروسیجراینڈ پریکٹس بل سے متعلق متنازع بینچ مسترد کردیا

حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل2023 سے متعلق متنازع بینچ مسترد کردیا اور کہا آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمان کے اختیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ پروسیجراینڈپریکٹس بل2023 سے متعلق متنازع بینچ مسترد کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کردیا۔

جس میں کہا گیا کہ اس نوعیت کا اقدام پاکستان اورعدالت کی تاریخ میں اس سے قبل پہلے کبھی دیکھنےمیں نہیں آیا ، آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمان کے اختیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا ہے کہ یہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی ساکھ ختم کرنے اور انصاف کے آئینی عمل کو بے معنی کرنے کے مترادف ہیں ، حکومت میں شامل جماعتوں کے پہلےبیان کردہ مؤقف کی ایک بار پھر تائید ہوئی ہے۔

حکمران جماعتوں کا کہنا ہے کہ چھوٹے صوبوں بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے کوئی جج بینچ میں شامل نہ کرنا بھی افسوسناک ہے، یہ اقدام پارلیمان اس کے اقدامات پرشب خون مارنے کے مترادف ہے۔

اعلامیے کے مطابق انتہائی عجلت میں بینچ کی تشکیل افسوسناک اور عدل وانصاف کے قتل کے مترادف ہے، یہ اقدام عدل وانصاف کےمنافی ہےبلکہ مروجہ عدالتی طریقہ کار،متعین اصولوں کے برعکس ہے۔

حکمران جماعتوں کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 12 اکتوبر2019 کو آل پاکستان وکلاکنونشن نے قرارداد منظور کرکے پارلیمان سے مطالبہ کیا تھا کہ یہ قانون منظور کیا جائے، ملک بھرکی وکلابرادری کے اس مطالبے پر عمل کرتے ہوئے پارلیمان نےمتعلقہ قانون منظورکیا۔

اعلامیے میں کہنا تھا کہ پارلیمان کا اختیارچھیننے اور دستوری دائرہ کارمیں مداخلت کی ہر کوشش کی مزاحمت کی جائےگی، خود معزز ججز اپنے فیصلوں میں مخصوص بینچز کی تشکیل پر اعتراضات کا برملا اظہارکر چکے، 8 رکنی متنازعہ بینچ کی تشکیل سے ان معزز ججزکے فیصلوں میں حقائق مزید واضح سامنے آچکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button