تازہ ترینخبریںپاکستان

وفاقی حکومت انتخابات کے انعقاد کی اپنی آئینی ذمہ داری کیلئے پرعزم ہے، سی پی این ای کے وفد سے گفتگو

وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعظم ہائوس میں کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر کاظم خان کی قیادت میں سی پی این ای کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت انتخابات کے انعقاد کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کے لئے پرعزم ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فیصلے کے مطابق عمل کرے گی۔

انتخابات سے بچنے کے حوالے سے کسی کو ہم پر شک نہیں ہونا چاہیے، ہم پورے دل سے الیکشن میں حصہ لیں گے اور ECP کی طرف سے جو بھی فیصلہ کیا جائے گا اس پر عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ بروقت انتخابات ایک مضبوط ریاست اور اس کی ترقی کا باعث بنیں۔

حکومت نے مردم شماری پر کام شروع کر دیا ہے اور مالی رکاوٹوں کے باوجود فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک سیاسی اور معاشی چیلنجز سے گزر رہا ہے، پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (PDM) اتحاد کی تمام سیاسی جماعتوں نے صورتحال میں بہتری کے لیے مثبت کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ 11 ماہ کے دور حکومت کے دوران ڈیفالٹ کے سائے پر کامیابی سے قابو پالیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پچھلی حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے معاہدے سے پیچھے ہٹ گئی، یہ نجی معاہدہ نہیں بلکہ اسٹیٹ ڈیل ہے اور اس پر عمل نہ ہونے سے ملک کا بڑا نقصان ہوا۔

انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ جلد طے پا جائے گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ آئی ایم ایف نے ملک میں سیاسی عدم استحکام کی بات کی ہے۔

شہباز شریف نے یاددہانی کروائی کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور چین سمیت دوست ممالک نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔

مہنگائی پر قابو پانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت کفایت شعاری کو یقینی بنانے اور خاص طور پر رمضان کے دوران غریبوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیر اعظم نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی "سرکشی” اور عدالتوں میں ان کے عدم پیشی سے ریاستی اداروں کا مذاق اڑانے کی نشاندہی کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار ایک نام نہاد سیاسی شخص خود کو قانون سے بالاتر سمجھ رہا ہے عدالتوں میں پیش نہ ہونا قانون کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ عمران خان غیر قانونی ہتھکنڈوں سے سیاستدانوں کو نشانہ بناتے تھے اور اب قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں بشمول خود سابق وزیراعظم نواز شریف اور رانا ثناء اللہ کو پچھلی حکومت نے جھوٹے مقدمات میں گھسیٹا لیکن پھر بھی وہ عدالتوں میں پیش ہوئے۔

عمران خان کے دور میں ابصار عالم اور مطیع اللہ جان سمیت سینئر صحافیوں سے بدتمیزی کی گئی۔ انہوں نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کے حوالے سے پولیس کی زمان پارک میں نقل و حرکت کے حوالے سے کہا کہ حکومت خود کارروائی نہیں کر رہی بلکہ عدالتی حکم پر کر رہی ہے۔

توشہ خانہ کیس پر انہوں نے کہا کہ خود کو ایماندار کہنے والے عمران خان درحقیقت جھوٹے ہیں جنہوں نے خانہ کعبہ کے ماڈل والی رسٹ واچ بھی بیچی۔ انہوں نے اپنی کابینہ کی طرف سے توشہ خانہ پالیسی میں تبدیلی کا ذکر کیا جس کے تحت مطلوبہ رقم کی ادائیگی پر صرف 300 ڈالر تک کے تحائف ہی رکھے جاسکتے ہیں۔

وزیراعظم نے سی پی این ای کو حکومت اور عوام کے درمیان ایک اہم رابطہ قرار دیا۔ انہوں نے سی پی این ای کے وفد کو معیشت کے شعبوں میں حکومت کے موثر اقدامات سے آگاہ کیا۔ اس سوال پر کہ کیا حکومت عمران خان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگرچہ سیاست دانوں نے ہمیشہ مذاکرات کا سہارا لیا، تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اس حوالے سے مثبت جواب نہ دینے کی تاریخ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حال ہی میں مسجد میں ہونے والے دھماکے پر پشاور میں ان کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی۔ ملاقات میں سیاست، معیشت، خارجہ امور اور سیکیورٹی کے شعبوں میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس ملاقات میں سی پی این ای کے صدر کاظم خان، سینئر نائب صدر ایاز خان، سیکریٹری جنرل عامر محمود ، ڈپٹی سیکریٹری جنرل یوسف نظامی، نائب صدور ڈاکٹر جبار خٹک، ارشاد احمد عارف، طاہر فاروق، عارف بلوچ، فنانس سیکریٹری غلام نبی چانڈیو، انفارمیشن سیکریٹری ڈاکٹر زبیر محمود، جوائنٹ سیکریٹریز مقصود یوسفی، ضیا تنولی، ممتاز احمد صادق، یحیی خان سدوزئی، سینئر اراکین اعجازالحق، سردار خان نیازی، حامد حسین عابدی، محمد حیدر امین، خلیل الرحمان، عبدالخالق علی، ذوالفقار احمد راحت، محمد اویس رازی، تنویر شوکت، شیر محمد کھاوڑ، وقاص طارق فاروق، سجاد عباسی، محمد اکمل چوہان، تزئین اختر، محمود عالم خالد، فضل حق، سید سفیر حسین شاہ، قصور جمیل روحانی، اعتزاز حسین شاہ، عبدالسلام باتھ، منزہ سہام اور بلقیس جہاں نے شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button