تازہ ترینتحریکخبریں

ہینڈلرز اور حکومت نے مل کر توشہ خانہ کیس کو بڑی چیز بنایا

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں نگران وزیراعلیٰ کے لیے اپوزيشن نے جو نام دیے ہیں وہ زرداری اور شہباز شریف کے فرنٹ مین ہیں ، ایک نام وہ ہے جو رجیم چينج میں ملوث تھا، الیکشن کمیشن ایسا آدمی لگائے گا تو قبول نہیں کریں گے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ کراچی میں الیکشن ہوا ہی نہیں، ایسے الیکشن ہی کرانے ہیں تو فائدہ نہیں الیکشن کرانے کا ، پیپلزپارٹی نے جو کرپشن کی ہے سندھ کھنڈر بن چکا ہے ، پورے ملک میں سندھ اور کراچی کے حالات بہت خراب دیکھے ، کراچی کے لوگوں میں بڑا شعور ہے ، پیپلزپارٹی کو کیسےمنتخب کرسکتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ سندھ اور کراچی جانا ہے سب سے زیادہ مظلوم لوگ وہاں ہیں، کنسٹرکشن انڈسٹری پر کام کے وقت کنسٹرکشن والے سے پوچھا کراچی میں کام کیوں  سست ہے، اس نے چیف سیکرٹری کے سامنے کہا کہ بلڈنگ کنسٹرکشن والے 3کروڑ روپے ایک اجازت کے لیتے ہیں تو اجازت دینے والے نے کہا کہ اوپر زرداری سسٹم کی طرف پیسہ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ بلدیاتی الیکشن میں پیپلزپارٹی نے دھاندلی کی، الیکشن کمیشن سویا ہوا ہے ، بلدیاتی انتخابات پر بھی تمام جماعتوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔

توشہ خانہ کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدالت نے کہا باقیوں کا توشہ خانہ کا ریکارڈ بتائیں تو کہا کہ وہ سیکرٹ ہے، ہینڈلرز اور حکومت نے مل کر توشہ خانہ کیس کو بڑی چیز بنایا ، توشہ خانہ کیس پھٹا پہاڑ اور نکلا چوہا ہے اس میں ہے ہی کچھ نہیں، ہم نے فارن فنڈنگ کیس میں 40 ہزار کا ڈونربیسڈ ریکارڈ دکھا دیا جو بتا ہی نہیں سکتے کہ پیسے کہاں سے آئے ان کے کیسز نہیں سنے جاتے۔

انہوں نے کہا کہ جن پر کرپشن کے کیسز ہیں آج وہ اسمبلی میں ہیں، یہ اسمبلی الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے آتے ہیں، انھوں نے مل کر چوروں کو اسمبلی میں بیٹھایا اور انھوں نے نیب قانون تبدیل کیا، جنرل (ر) باجوہ بھی بار بار کہتے تھے معیشت پر زور لگائیں احتساب بھول جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے پتا تھا انھوں نے مجھ پر حملے کی سازش کی، رانا ثنا، شہبازشریف اور ایک سینیئر افسر نے پلان کیا، ویڈیو ریلیز کی گئی کہ میں نے توہین عدالت کی، پھر اشتہار چلائے گئے کہ میں نے توہین عدالت کی، مریم نواز اور مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کی کہ میں نے دین کی توہین کی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری حکومت تھی میں اپنی ایف آئی آر نہیں کٹوا سکا ، چھت پر سے دوسرے شوٹر کے خول جس نےبرآمد کیے وہ پیچھے ہٹ گیا۔

قومی اسمبلی سے استعفوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ تو مذاق ہو گئی جب ہم نے کہا آ رہے ہیں تو ڈر کراستعفے قبول کرلیے، الیکشن کمیشن پر کسی کو اعتبار نہیں، ایف آئی اے اور نیب کو تباہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید کر رہے تھے باجوہ کے بعد  سٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوگی ، پنجاب میں مسٹر ایکس اور وائے نے زور لگایا، دھمکیاں دیں کہ ہمارے لوگ ن لیگ میں جائیں، ہمارے ایم پی ایز پر دباؤ ڈالا گیا کہ عمران خان پر کاٹا ڈال دیا ہے ، مجیب الرحمان پر کاٹا لگا کر ملک کو نقصان ہوا ، پیپلزپارٹی کو ختم کرتے کرتے ایم کیو ایم بنائی گئی ، کاٹے ڈال کر کبھی سیاستدان کو ختم نہیں کرتے ملک کو نقصان ہوتا ہے۔

نگران وزرائے اعلیٰ سے متعلق سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اعظم خان کو نگران وزیراعلیٰ تسلیم کیا گیا سب کو پتا ہے وہ ایماندار ہیں، پنجاب میں ہم نے قابل بھروسہ نام دیے، انھوں نے کیا نام دیے ایک زرداری کا فرنٹ مین ہے اور دوسرا شہبازشریف کا، ایک نام وہ ہے جو ہمارے خلاف رجیم چینج میں ملوث تھا، الیکشن کمیشن ایساا آدمی لگائے گا تو قبول نہیں کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button