تازہ ترینخبریںسیاسیات

کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج، کشیدگی اور سیاسی رابطے

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں مبینہ طور پر تبدیل کرنے کے خلاف جماعت اسلامی، تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے احتجاج کیے جارہے ہیں، جس کے دوران کشیدگی کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔

کیماڑی میں تحریک انصاف نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے دفتر کے باہر دھرنا دیا اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن بھی وہاں پہنچ گئے اور دونوں میں تصادم ہوگیا۔ پولیس نے انھیں منشتر کرنے کی کوشش کی۔

سابق وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کی سربراہی میں ان پر دھاوا بولا گیا، پنجاب میں شکست کا بدلا کراچی والوں سے لیا جارہا ہے، نتائج بدلے جارہے ہیں، کارکنان کو ہدایت ہے کہ غیر قانونی قدم نہیں اٹھانا وہ پرامن رہیں۔

میئر کے ڈپٹی کمشنر آفس جو ڈسٹرکٹ رٹرننگ افسر بھی کہ دفتر میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں میں تصادم ہوا یہاں جماعت اسلامی نے دھرنا دیا تھا، ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ کشیدہ صورتحال کو فوری کنڑول کرلیا گیا۔

جماعت اسلامی اور پی پی کارکنان آمنے سامنے گئے تھے۔ دوسری جانب جماعت اسلامی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس حملہ آور وں کو روکنے کے بجائے پُرامن کارکنوں پر ٹوٹ پڑی۔

کارکنان پُر امن رہیں اور اپنی چھینی گئی نشستوں کے لیے احتجاج جاری رکھیں۔ تحریک انصاف کی جانب سے قیوم آباد اور جماعت اسلامی کی جانب سے ملیر ہالٹ پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے لوگ ضلع شرقی میں ووٹ کی گنتی کرنے نہیں دے رہے۔

انھوں نے دوبارہ گنتی روکنے کے لیے دھرنا دیا ہے اگر انھوں نے دھاندلی نہیں کی تو پھر کسی بات کا ڈر ہے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان سے ٹلیفونک رابطہ کیا، جماعت اسلامی کے مطابق حافظ نعیم الرحمان نے انھیں کہا کہ جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے اور فارم 11 کے مطابق تمام نشستیں دی جائیں جس کے مطابق انھوں نے 94 نشستیں جیتی ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان کے مطابق وزیر علیٰ سندھ نے حافظ نعیم کو خدشات دور کرنے کی یقین دہانی۔

اس سے قبل سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ووٹ سوشل میڈیا یا فیس بک نہیں بلکہ عوام پولنگ سٹیشن میں جا کر بیلٹ باکس میں ڈالتے ہیں۔

کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی دونوں کو مینڈیٹ دیا ہے تاکہ اس شہر سے دہستگردی، نفرت اور بدتمیزی کی سیاست کا خاتمہ کیا جاسکے۔ اس لیے ان کی جماعت اسلامی سے درخواست ہے کہ وہ کچھ اشو کو بنیاد بنا کر اس شہر کے ماحول کو خراب نہ کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button