ColumnHabib Ullah Qamar

سعودی عرب کا پاکستان کیلئے امداد کااعلان سعودی ولی ۔۔ حبیب الله قمر

حبیب اللہ قمر

سعودی عرب کا پاکستان کیلئے امداد کااعلان

سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور ڈیپازٹ پندرہ ارب ڈالر تک بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان میں سعودی عرب کی جانب سے دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ برادر ملک نے دسمبر 2022ء میں سٹیٹ بنک آف پاکستان کے پاس موجود ڈیپازٹ کا دورانیہ بھی بڑھا دیاہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کو پاکستان کے مرکزی بنک میں جمع کروائی گئی رقم کوپانچ ارب ڈالر تک بڑھانے پر جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان آنے والے دنوں میں سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے ذریعے تیل کے شعبے میں ایک ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔سعودی سفیر کے مطابق یہ اقدامات دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تذویراتی شراکت داری کی عکاسی کرتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کی طرف سے امداد کے اعلان پر برادر ملک کا شکریہ ادا کیا ہے۔ قبل ازیں پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا اور ولی عہد محمد بن سلمان سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں کیں ۔یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ برادر ملک کی طرف سے ان کے ریاض پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔
پاکستان اس وقت شدید معاشی مشکلات سے دوچار ہے۔ایک طرف مہنگائی نے پوری قوم کا جینا دوبھر کر رکھا ہے تو دوسری جانب ملک میں سیاسی بے یقینی کی کیفیت ہے۔چاہیے تو یہ تھا کہ سیاسی
جماعتیں متحدہو کر ملکی معیشت کے حوالے سے کوئی مثبت کردارادا کرتیں لیکن سبھی پوائنٹ سکورنگ اورایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہیں۔ اس وقت حالات یہ ہیں کہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے پانچ بلین ڈالر رہ گئے ہیں جو پچھلے آٹھ سال کی کم ترین سطح پر ہیں جبکہ جنوری اور فروری میں چھ اعشاریہ چار ارب ڈالر قرض ادا کرنا ہے اور دسمبر تک مزید بارہ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔ یہ وہ حالات ہیں جن کی بنیاد پربعض معاشی ماہرین پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات کا بھی اظہار کرتے آرہے ہیں ۔خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے اس وقت صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور تاجر حضرات کاروباری سرگرمیوں کے حوالے سے سخت پریشان دکھائی دیتے ہیں۔پاکستانی حکومت دسمبر میں اپنا ٹیکس کا ٹارگٹ بھی پورا نہیں کر سکی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب بڑے پیمانے پر انڈسٹری بند ہو گی تو ٹیکس کا ہدف کیسے پورا ہو سکتا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی میں حالیہ دنوں میں جو ٹیکسٹائل ایکسپو ہوئی ہے، اس میں شریک پاکستانی ایکسپورٹرز ٹیکسٹائل صنعت کو درپیش چیلنجز اور معاشی بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل پر سخت فکرمند دکھائی دیے ہیں،اس وقت پاکستان کو زرمبادلہ کی سخت ضرورت ہے اور پاکستان کیلئے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ بڑھانے کا بہترین موقع ہے، پاکستانی ایکسپورٹرزبھی انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنا شیئر برقرار رکھنے اور بڑھانے کیلئے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں لیکن وہ حکومت کی مدداور معاون پالیسیوں سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے ملک اس صنعت سے بھی صحیح معنوں میں فوائد حاصل نہیں کر پارہا۔
حال ہی میں سیلاب متاثرین کے حوالے سے ہونے والی جنیوا کانفرنس میں نواعشاریہ سات ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔اسلامی ترقیاتی بینک نے چاراعشاریہ دو ارب ڈالر، ورلڈ بینک نے دو ارب اور ایشین بینک نے ایک ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف ، اسحاق ڈار اوردوسرے حکومتی ذمہ داران اسے بہت بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں لیکن معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنیوا کانفرنس میں جس امداد کا اعلان کیا گیا ہے ، اس سے پاکستان کی معیشت کو فوری طور پر ریلیف ملنے کاکوئی امکان نہیں ،یہ رقم تین برس میں ملے گی۔ انٹرنیشنل مانیٹری اداروں کی طرف سے کیا گیا اعلان قرض کی صورت میں ملے گا جس کی تصدیق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی کی ۔ اسی طرح باقی مختلف ملکوں کی طرف سے جس امداد کا اعلان ہوا وہ بھی عالمی اداروں اور این جی اوز کے ذریعے سیلاب متاثرین کیلئے مختلف پروجیکٹس پر خرچ ہو گا۔اس لیے یہ نہ سمجھا جائے کہ نو اعشاریہ سات ارب ڈالر شاید اگلے چند دنوں میں مل جائیں گے اور پاکستانی معیشت کو بہت استحکام حاصل ہو گا، ایساکچھ نہیں۔ پاکستان کو معاشی حوالے سے اصل فائدہ سعودی عرب کی طرف سے ملنے والی امداد سے ہو گا۔بتایا جارہا ہے کہ خلیجی ممالک سے ممکنہ قرضے اور سرمایہ کاری ریاض کے اعلان کے بعد قریباًبائیس ارب ڈالر بنتی ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان کیلئے اپنے سرمایہ کاری منصوبوں کو ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر دس ارب ڈالر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود ڈیپازٹ تین ارب ڈالر سے بڑھا کر پانچ ارب ڈالر کیا جارہا ہے، اس سے یقینی طور پر پاکستان کو مشکل صورتحال سے نکلنے میں مدد ملے گی۔
سعودی عرب کی جانب سے دس ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے دورہ کے بعد کیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے ان کے اس پہلے غیر ملکی دورہ کو بہت کامیاب سمجھا جارہا ہے اور آنے والے دنوں میں بھی اس کے دور رس اثرات دیکھنے کو ملیں گے۔ سعودی کابینہ نے مملکت سعودی عرب کے جنیوا کانفرنس میں شرکت کر نے کو وطن عزیز پاکستان کے ساتھ بھرپور یکجہتی کے اظہارسے تعبیر کیا ہے۔کابینہ کے شرکاء کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سیلاب سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کیلئے پاکستانی عوام کے ساتھ ہے اوران کی ہر ممکن طور پر مدد کی جائے گی۔وطن عزیز پاکستان پر جب کبھی کوئی مشکل وقت آیا مملکت سعودی عرب کبھی مدد سے پیچھے نہیں رہی۔ تقسیم ہند کے بعد سعودی عرب پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کو تسلیم کیا اور ہر قسم کی مدد فراہم کی۔ پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی درست کہتے ہیں کہ بانی سعودی عرب سے لے کر خادم الحرمین الشریفین سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان تک ہر سعودی حکومت نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا اور اقتصادی و مالی مدد کی ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان کے مثالی اور گہرے برادرانہ تعلقات ہیںجس کی جڑیں تاریخ اور مشترکہ مذہب پر مبنی ہیں،مشکل وقت میں جس طرح سعودی عرب، یو اے ی اور قطر وغیرہ کی طرف سے پاکستان کیلئے امداد کا اعلان کیا جارہا ہے یہ عرب ملکوں کی وطن عزیز پاکستان سے گہری محبت اور اعتماد کا اظہار ہے۔ حکومت پاکستان کی طرح پوری پاکستانی قوم خاص طور پر مملکت سعودی عرب کی شکر گزار ہے اور ان کے جذبہ ایثار کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ برادر اسلامی ملکوں کے تعاون سے جلد ان شاء اللہ پاکستان کی معیشت میں استحکام آئے گاتاہم اس کیلئے یہ چیز بھی ضروری ہے کہ پاکستانی حکمران اور سیاستدان غیر ضروری اخراجات اور عیاشیوں کا سلسلہ ختم کریں۔ دوست ملکوں کی طرف سے اگر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا جارہا ہے تو اس امداد کو صحیح جگہ پر خرچ کرنا چاہیے اور قوم کو مہنگائی کے عذاب سے نجات دلانے کیلئے بھی سنجیدگی سے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button