تازہ ترینتحریکخبریں

مجھ پر قاتلانہ حملے میں تین شوٹر ملوث تھے ۔ عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ان پر قاتلانہ حملے میں تین شوٹر ملوث تھے ، پنجاب میں ان کی حکومت تھی لیکن وہ ایف آئی آر درج نہيں کروا سکے۔

ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ہم جنگل کا قانون ختم نہیں کرتے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ، خود پر قاتلانہ حملے کے حقائق سامنے لانا چاہتا ہوں ، سب سے پہلے رجیم چینج کی سازش ہوئی ، علم ہے سازش میں کون کون ملوث تھا اور کیسے پیسا چلایا گیا؟

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے علم ہے کہ کیسے ایک آدمی نے حکومت گرانےکا فیصلہ کیا ، ہمارے لوگوں کو بلا بلا کر امریکی سفارت خانے میں بات کی گئی ، کیسے ہمارے لوگوں کو لوٹا بنایا گیا،10 اپریل کو پہلی بار لاکھوں لوگ سڑکوں پر آئے ، سب نے ایک بات کہی امپورٹڈ حکومت نامنظور ، اب سوشل میڈیا کازمانہ ہے ، آواز بند نہیں کرسکتے، کبھی نہیں ہوا کہ حکومت سے باہر پارٹی 75 فیصد الیکشن جیت جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھ پر 50،60 کتنے کیس ہیں یاد نہیں ، نا اہل کرانے کا بھی کیس ہے تاکہ کسی طرح مجھے ہٹایا جائے ، قوم نے پیغام دیا ہے کہ ہمیں بھیڑ بکریاں نہ سمجھو ، عوام بتا رہے ہیں آپ نےغلطی کی ہے ۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے کچھ ہوتاہے تو میں نے چار افراد کے نام دےکر ویڈیو باہر بھجوادی ہے، پلان تھا کہ سلمان تاثیر جیسا کیس ہو اور کہا جائے کہ مذہبی انتہا پسند نے مجھے قتل کردیا ، مجھے علم ہے کہ کس نے ویڈیو بنائی کہ عمران خان نے توہین مذہب کی، مریم نواز کو جیسے دین کی بڑی پرواہ ہے ،17ستمبرکو وہ بھی پریس کانفرنس کرتی ہے ، خواجہ آصف بھی پریس کانفرنس کرتا ہے جیسے اسے بھی دین کی بڑی پرواہ ہے ، سرکاری ٹی وی کو حکم دیا جاتا ہے کہ عمران خان کےخلاف 4 دن مہم چلائے ، پاکستان سے باہر ان کو کبھی دین کی فکر ہوئی؟ یہ باہر جا کر یہی کہتے ہیں کہ ہماری مدد کر دو ، ہم لبرل ہیں ہمیں بچالو ورنہ مذہبی لوگ حاوی ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد مجھے مارنے کا دوسرا پلان بنایا گیا، مجھے ایجنسیز سے پیغام آیا کہ سلمان تاثیر کی طرح قتل کرنے کا پلان بنایا گیا ہے ، بند کمروں میں چار افراد نے پلان بنایا کہ مجھے مذہبی بنیاد پر قتل کیا جائے ، وزیرآباد میں نوید نے پستول سے فائر کیا ، نوید تربیت یافتہ تھا ، میں نے دو برسٹ سنے کہیں اور سے بھی گولیاں آئیں ، معظم کو کہیں دور سے آ کر گولی لگی ، وہ گولی نوید کے لیے تھی مگر معظم سامنے آ گيا ، نوید کو مار کر کہا جانا تھا ایک آدمی تھا جو مارا گیا، فارنزک رپورٹ کے مطابق ہمارے کسی گارڈ نےگولی نہیں چلائی۔

 عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری حکومت تھی لیکن میں ایف آئی آر درج نہيں کرواسکا،کون اتنی بڑی طاقت تھا جس نے ایف آئی آر درج نہیں ہونے دی، مجھے معلوم ہےکس نے روکا، ، ہسپتال پہنچنے سے پہلے نوید کا بیان آجاتا ہے ، پولیس نے ریکارڈڈ بیان ان لوگوں کو دیا جو تحریک انصاف کے مخالف ہیں، ڈی پی او گجرات نے یہ بیان ریکارڈ کیا، نوید کو کیا ضرورت تھی کہنے کی کہ وہ اکیلا تھا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گولی لگنے کے بعد ہسپتال پہنچا تو میں نے بتا دیا تھا کہ کون تین لوگ ملوث ہیں ، میں نے جب یہ نام لیے تو میرا حق ہے اس پر تفتیش ہونی چاہیے تھی ، جے آئی ٹی نے ڈی پی او سے موبائل فون مانگا تو ڈی پی او نے فون دینے سے انکار کر دیا ، جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی کے افسرکو بلایا تو  اس نے تعاون سے انکار کردیا ، کون ان کو روک رہا تھا ؟  ہمارے مخالف صحافیوں کے  پاس ویڈیو کیسے پہنچ گئی ، کس نے حکم دیا تھا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button