ColumnImtiaz Aasi

نیا دور ، نئی قیادت ۔۔ امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

دنیا ٹیکنالوجی کے دور میں داخل ہو چکی ہے زمانہ بدل گیا ہے ،اس کے ساتھ انسانی ترجیحات بھی بدل چکی ہیںچار دہائیاں پہلے جن سیاست دانوں کا طوطی بولتا تھا ان میں بہت سے اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں، جو رہ گئے ہیں وہ عمرپیرانہ سالی کے باوجود اقتدار کے اسیر ہیں۔ہم نے وہ دور دیکھا جب ذوالفقار علی بھٹو کاخطاب سننے کیلئےمرد وزن سب انتظار میں رہتے تھے۔ان کے جلسوں میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہوتا تھا،وقت نے پلٹا کھایا اور انہیں اقتدار سے ہٹادیا گیا۔ملک میں مارشل لاء لگ گیا فوجی قیادت کو اپنا ہمنوا بنانے کیلئے نئے چہروں کی ضرورت تھی، اس مقصد کیلئے جنرل غلام جیلانی خان کا نظر انتخاب شریف خاندان کے ہونہار بیٹے نواز شریف پر پڑی ۔قسمت کی دیوی ان پر مہربان تھی انہیں وزارت خزانہ سونپ دی گئی ۔جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء کی چھتری ہٹا کر غیر جماعتی انتخابات کا انعقاد کرکے سندھ سے ایک شریف النفس اور راست باز سیاست دان محمد خان جونیجو کو وزارت عظمیٰ پر لا بٹھایا۔جونیجو صاحب اس سے پہلے مغربی پاکستان کے ورکس کے وزیر رہ چکے تھے ان کی دیانتداری کا زمانہ معترف تھا۔جینوا معاہدہ ہوا کہ جونیجو صاحب کو برطرف ہونا پڑا۔
جنرل صاحب کی شہادت کے بعد غلام اسحاق خان جو چیئرمین سینیٹ تھے، انہیں ملک کی صدارت سونپ دی گئی۔عام انتخابات کے نتیجہ میں بھٹو کی بیٹی بے نظیر بھٹو وزیر اعظم بن گئیں۔ایک مختصر مدت تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہنے کے بعد ان کی حکومت برطرف کر دی گئی جس کے بعد عام انتخابات میں نواز شریف وزیراعظم بن گئے۔اس سے قبل وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ رہ چکے تھے وہ سیاست دانوں اور میڈیا کے لوگوںکو اپنا گرویدہ بنانے کے فن سے بخوبی واقف تھے۔1997 میں وزارت عظمیٰ پر دوبارہ فائز ہوئے تھے کہ جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھال لیا۔ ان کی پہلی ترجیح ملک میں بے لاگ احتساب تھا۔ اس سے پہلے کہ وہ کسی بڑی سیاسی شخصیت کا احتساب کرتے ایک نائب تحصیل دار احتساب کی زد میں آگیا۔ان کے دور میں احتساب ہو جاتا تو آج ملک کی حالت کچھ اور ہوتی۔ بدقسمتی سے وہ سیاست دانوں کا احتساب نہ کرسکے البتہ این آر او دے کر اربوں کے کرپشن
کے کیسز ختم کر دیئے۔مشرف دور کے احتساب کی خاص بات یہ تھی کہ ماسوائے نواز شریف کے جنہیں ملک چھوڑنا پڑا ،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے بہت سے سیاسی رہنمائوں کو نیب کے ذریعے دبائو میں لا کر ایک نئی جماعت کنگز پارٹی کی بنیاد رکھی گئی جس کانام مسلم لیگ قاف رکھا گیا۔2002 کے انتخابات میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاست دان میر ظفر اللہ جمالی کو وزارت عظمیٰ دے دی گئی ۔پھر شوکت عزیز کو لایا گیا جنہوں نے حکومت کی بقیہ مدت پوری کی۔بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد انتخابات میں پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بن گئے ۔سپریم کورٹ سے نااہل ہوئے تو راجا پرویز اشرف کو وزارت عظمیٰ دے دی گئی۔2013کے انتخابات میں نواز شریف ایک با ر پھر وزیراعظم بن گئے اور بعدازاں انہیں سپریم کورٹ سے نااہلی کا سامنا کرناپڑا۔2018 کے الیکشن میںوزارت عظمیٰ کی ہما تحریک انصاف کے قائد عمران خان کے سر پر بیٹھی۔عمران خان روایتی سیاست دانوں سے ہٹ کرمیدان سیاست میں وارد ہوئے۔ ان کی سیاست کامطمع نظر نوجوان نسل کو ہم رکاب بنا نا تھا جس میں وہ بہت حد تک
کامیاب ٹھہرے ہیں۔ وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد آج کی نسل خواہ وہ نوجوان لڑکے تھے یا خواتین ، سب ان کے پیچھے ہو لیے ۔بقول فواد حسن فواد جو نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری رہ چکے ہیں، نے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے آج کی نوجوان نسل کاآئیڈیل عمران خان ہیں نواز شریف اور زرداری کا دور ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ انہیں عمران خان کی ناکامی پر افسوس ہوگا۔دنیا میں بہت سی مثالیں ایسی ہیں جیسا کہ امریکہ میں کینڈی خاندان اور بھارت میں گاندھی خاندان کے اقتدار کا سورج غروب ہو چکا ہے۔چین اور روس کی کیمونسٹ لیڈر شپ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ختم ہوتی گئی۔کیمونسٹ ملکوں نے طے کیا ہے کہ لیڈر شپ نوجوان نسل کو منتقل کی جائے۔زرداری، نواز شریف اور شہباز شریف ستر برس سے اوپر کے ہو چکے ہیں۔جدید دور کے لحاظ سے دیکھا جائے تووہ اتنے تعلیم یافتہ نہیں ہیں۔ نواز شریف گریجویٹ ہیں اور آصف زرداری ایف اے پاس ہوں گے، دونوںجدید ٹیکنالوجی کے انقلاب سے ناآشنا ہیں،انہیں چاہیے اپنی پارٹی کے نوجوان لوگوں کو آگے لائیںجیسا کہ عمران خان نے گذشتہ انتخابات میں زیادہ تر نوجوان لوگوںکو پارٹی ٹکٹ دے کر آگے لانے کی کوشش کی ہے۔جب تک زرداری اور شریف خاندان اپنے خاندان اور اپنی فیملی سے باہر لوگوں کو آگے نہیں لائیں گے اقتدار ان کیلئے خواب رہ جائے گا۔عمران خان نے عوام کو کیا دیا ہے آج کی نسل کو کرپٹ سیاست دانوں کے خلاف بیداری کاجو شعور دیا ہے، نوجوان جوق در جوق ان کے حلقہ میں داخل ہو رہے ہیںیہی وجہ ہے وہ اس وقت نوجوانوںکے مقبول لیڈر ہیں۔ عمران خان کے اقتدار میں آنے سے پہلے بہت سے لوگ منی لانڈرنگ سے واقف نہیں تھے کرپٹ سیاست دانوں کی کرپشن کے طریقہ کار سے آشنا کرا کر عمران خان نے ملک کی بڑی خدمت کی ہے ورنہ عوام کرپشن کرنے والے سیاست دانوں کی اصلیت سے واقف نہیں تھے ۔ عمران خان اپنے وعد ے کے مطابق ملک وقوم کو لوٹنے والوں کا احتساب تو نہیں کر سکے البتہ کرپشن کے خلاف ان کے بیانئے نے شریف اور زرداری خاندان کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کر دیا ہے۔درحقیقت عوام روایتی سیاست دانوں سے تنگ آچکے ہیںوہ عمران خان کو اب بھی مسیحا سمجھتے ہیں ۔نواز شریف اور زرداری کا دور ختم ہو چکا ہے سیاست دانوں سے مایوس عوام اب نئی قیادت چاہتے ہیں جو ان کی زندگیوں میں کچھ تبدیلی لا سکے یہی وجہ ہے ملک میں جہاں کہیں ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں عمران خان بھاری اکثریت سے کامیاب ہو رہے ہیں جو اس امر کا غماز ہے عوام کسی بڑی تبدیلی کے منتظر ہیں جو ان کے نزدیک صرف عمران خان لا سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button