ColumnHabib Ullah Qamar

سعودی عرب کا قومی دن اورپاکستان .. حبیب اللہ قمر

حبیب اللہ قمر

سعودی عرب کاقومی دن ہر سال 23ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ امسال بھی پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلم ملکوں میں تقریبات کا اہتمام کیاگیااورمسلم خطوں و علاقوں میں سرزمین حرمین شریفین کی سلامتی واستحکام کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔قومی دن کے حوالہ سے سعودی سفارت خانوں میں خاص طور پر ہر سال پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات چونکہ شروع دن سے انتہائی مضبوط اور مستحکم رہے ہیں اس لیے وطن عزیز پاکستان کا ہر شہری چاہے وہ کسی بھی مکتبہ فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا کیوں نہ ہو، سرزمین حرمین الشریفین کیلئے ہمیشہ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے دعائیں کرتا ہے اور سعودی عرب کا نام سنتے ہی محبت، اخوت اور ایثارو قربانی کا جذبہ اس کے دل میں جاگزیں ہونے لگتا ہے۔پاک سعودی تعلقات اگرچہ ابتدا سے ہی خوشگوار رہے ہیں لیکن شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت زیادہ فروغ ملا، انہوں نے پاکستان سے تعلقات بڑھانے اور صرف دونوں ملکوں کو قریب کرنے کیلئے ہی نہیں پوری امت مسلمہ کے اتحاد کیلئے زبردست کوششیں کیں جس پر دنیا بھر کے مسلمان انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اورسبھی مسلم حکمرانوں کو ان جیسا کردار ادا کرنے میں کوشاں دیکھنا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے ہمیشہ ہرمسئلہ پر کھل کر پاکستان کے موقف کی تائید و حمایت کی ہے۔ 1965کی پاک بھارت جنگ کے دوران سعودی عرب نے پاکستان کی وسیع پیمانے پر مدد کی۔ اپریل 1966میں شاہ فیصل نے پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر اسلام آباد کی مرکزی جامع مسجد کے سارے اخراجات خود اٹھانے کا اعلان کیا۔ یہ مسجد آج شاہ فیصل مسجد کے نام سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔ 1967میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا جس کے تحت سعودی عرب کی بری، بحری اور فضائی افواج کی تربیت کا کام پاکستان کو سونپا گیا۔ اپریل 1968 میں سعودی عرب سے تمام برطانوی ہوا بازوں اور فنی ماہرین کو رخصت کردیا گیا اور ان کی جگہ پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک بڑے شہر لائل پور کا نام انہی کے نام پر فیصل آباد رکھا گیا جبکہ کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ انہی کے نام پر شاہراہ فیصل کہلاتی ہے۔
شاہ فیصل کے دور حکومت میں سعودی عرب نے 1973 کے سیلاب زدگان کی کھل کر مالی امداد کی، دسمبر 1975 میں سوات کے زلزلہ زدگان کی تعمیر و ترقی کیلئے ایک کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا۔ 1971 میں مشرقی پاکستان کی وطن عزیز سے علیحدگی پر شاہ فیصل کو بہت رنج ہوا اور انہوں نے پاکستان کی جانب سے تسلیم کرنے کے بعد بھی بنگلہ دیش کو تسلیم نہ کیا۔شاہ فیصل کی وفات کے بعد بھی سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں کوئی کمزوری نہیں آئی۔ خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ پاکستان آئے تو پاکستانی عوام نے ان کا بھرپور استقبال کیا جس سے وہ بہت زیادہ متاثر ہوئے اور کہاکہ ہم پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔2005 میں آزاد کشمیر و سرحد کے خوفناک زلزلہ ،2010 اور اس کے بعد آنے والے سیلابوں کے دوران بھی مصائب و مشکلات میں مبتلا پاکستانی بھائیوں کی مدد میں سعودی عرب سب سے آگے رہا او ر
روزانہ کی بنیاد پر امدادی طیارے پاکستان کی سرزمین پر اترتے رہے۔ امسال بھی جب وطن عزیز پاکستان تاریخ کے بدترین سیلاب سے دوچار ہے اور بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوااور جنوبی پنجاب میں سیلابی پانیوں سے شدید تباہی ہوئی ہے،برادر ملک متاثرہ پاکستانیوں کی ہر ممکن امداد کی کوشش کر رہا ہے۔ اس حوالے سے تین امدادی طیارے سامان لے کر پاکستان پہنچ چکے ہیں جبکہ مزید طیاروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ چند برس قبل سوات میں جب دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کیا گیا تو کئی سکول تباہی سے دوچار ہو گئے ۔ سعودی عرب نے یہاں 23ملین ڈالر کی خطیر رقم سے تباہ شدہ سکول دوبارہ بحال کئے اور طلباء کو واپس ان تعلیمی اداروںمیں آکر تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل بحال کئے گئے ان سکولوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو اسے دنیا بھر میں بہت زیادہ پسند کیا گیا۔حالیہ برسوں میں جب پاکستان بہت زیادہ مالی مشکلات سے دوچار ہوا تو سعودی عرب کی طرف سے ہماری ملکی معیشت مستحکم رکھنے کیلئے مختلف اوقات میں پاکستان کو اربوں ڈالرز دیے گئے ، تیل فراہم کیا گیا اور بڑے پیمانے پر پاکستان میں سرمایہ کاری کے معاہدے کئے گئے۔ برادر اسلامی ملک کا یہی وہ بے لوث تعاون ہے جس کی وجہ سے اسلام پسند اور محب وطن حلقوں کی کوشش ہوتی ہے کہ سعودی عرب کے اسلامی اخوت پر مبنی کردارسے پاکستان کی نوجوان نسل کو آگا ہ کیا جائے اور اس کیلئے وہ اپنا کردار بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔
سعودی عرب کو اللہ تعالیٰ نے تیل کے ذخائرکی دولت سے نواز رکھا ہے ۔اسلامی ممالک کے مسائل حل کرنے کیلئےاقتصادیات،تعلیم اور دوسرے موضوعات پر ماہرین کی عالمی کانفرنسیں طلب کرنے
جیسے اقدامات کر کے سعودی عرب کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے مسائل بہتر طور پر سمجھ سکیں اور انہیں حل کرنے کیلئے مشترکہ طریق کار طے کرسکیں۔ سعودی عرب کی مالی امداد سے دنیا بھرمیں اسلام کی تبلیغ کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔ سعودی عرب میں مختلف اسلامی ممالک سے جو طلباء تعلیم کی غرض سے آتے ہیں انہیں نہ صرف مفت کتابیں و رہائش فراہم کی جاتی ہے بلکہ انہیں 800سعودی ریال وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔حج کیلئے لاکھوں مردو خواتین میں ان کی مادری زبانوں میں قرآن پاک اور دیگر اسلامی لٹریچر تقسیم کیا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں کتاب و سنت کی دعوت جس قدر تیزی سے پھیل رہی ہے اس میں سعودی عرب کا کردار کلیدی نوعیت کاہے۔ تعلیم اور صحت کے منصوبوں پر سعودی حکومت بے پناہ خرچ کرتی ہے۔ مسلم ملکوں کو درپیش فتنہ تکفیر اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے بھی سعودی عرب پیش پیش ہے اور پاکستان و سعودی عرب مل کر اس فتنہ پر قابو پانے کیلئے کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔ سعودی عرب کی زیر قیادت 41مسلم ملکی اتحاد کے قیام کے بعد خاص طور پر مسلمانوں کا دینی مرکز سعودی عرب مسلم امہ کی قیادت کرتا دکھائی دیتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گہرے اور دیرینہ تعلقات ہیں جو ہمیشہ قائم و دائم رہیں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب کی سیاسی و عسکری قیادت کے اہم فیصلوں سے جہاں دہشت گردی ختم کرنے کیلئے کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں وہیں تمام مسلمان ملکوں کے مابین اتحاد ویکجہتی کیلئے کی جانے والی کوششیں بھی اللہ کے فضل و کرم سے ثمر آور ثابت ہو رہی ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کچھ عرصہ قبل سعودی عرب کا انتہائی اہم دورہ کیا اور خادم الحر مین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر سعودی حکام سے خصوصی ملاقاتیں کیں۔ان ملاقاتوں کے دوران برادر ملک سعودی عرب کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی کہ وہ ہمیشہ کی طرح اب بھی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور مظلوموں کی مدد کیلئے برادر ملک کسی طور پیچھے نہیں رہے گا۔ سعودی عرب کے پاکستان میں موجودہ سفیرنواف بن سعید المالکی اس وقت انتہائی متحرک شخصیت کا کردار ادا کر رہے ہیں اور ان کی کاوشوں سے پاک سعودی تعلقات دن بدن مزید مضبوط ہو رہے ہیں اور ان کے مابین باہمی تعلق مزید پختہ ہو رہا ہے۔ موجودہ سعودی سفیر بہت خوبصورت انداز میںدونوں ملکوں کے مابین برادرانہ تعلقات کو پروان چڑھا رہے ہیں۔سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر اسلام آباد میں تعینات سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کو مستحکم دیکھنا چاہتا ہے اور ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ سعودی عرب پاکستان کی اقتصادی ترقی کا بھی خواہاں ہے اور سی پیک منصوبہ کی مکمل حمایت کرتا ہے جو ان شاء اللہ پورے خطہ میں اقتصادی استحکام لیکر آئے گا۔ سعودی عرب پاکستان کی سعودی ویژن 2030 منصوبہ میں شرکت کا خواہشمند ہے اور اس منصوبہ کے مقاصد کے حصول کی خاطر تمام شعبوں میں باہمی اشتراک عمل کا حامی ہے۔سعودی سفیر کے پیغام میں پاکستان کیلئے جن نیک خواہشات کا اظہا رکیا گیا ہے ہم اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔اسی طرح ہم سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر دل کی گہرائیوں سے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزاور پوری سعودی قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سعودی عرب کو اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں سے محفوظ ومامون رکھے اور دین اسلام کی سربلندی اور کتاب و سنت کی ترویج و اشاعت کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button