تازہ ترینخبریںپاکستان

ٹرانسجینڈر بل میں سقم ، شریعت کے منافی قانون سازی نہیں ہوسکتی ، وزیرقانون

وفاقی وزیرقانون ، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ٹرانسجینڈر قانون میں سقم کی نشاندہی ہوئی ہے ، پارلیمنٹ شریعت کے منافی قانون سازی نہیں کر سکتی۔

دارالحکومت میں وزیراعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں بل پاس ہونےکے 2 سال بعد کچھ شکایات سامنے آئیں ، خواجہ سراؤں کے حقوق کی تلفی ہونی چاہیے اور نہ ہی دل آزاری ، آئین کہتا ہے کہ کسی شخص کے ساتھ اس کی جنس پر امتیازی سلوک نہیں ہو گا۔ پاکستان میں سال 2018 سے قبل ٹرانسجینڈر قانون نہیں تھا، سپریم کورٹ نے 2013 میں تفصیلی فیصلہ جاری کیا کہ ٹرانسجینڈر بھی ملک کے شہری ہیں، قانون پاس کرنے سے قبل چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لی، سینیٹر مشتاق نے شک پر سوال اٹھایا کہ خواجہ سرا کی جنس کی بنیاد میڈیکل رپورٹ سے منسلک کریں ، سینیٹر مشتاق نے تجویز دی خواجہ سراؤں کی سرجری پرپابندی لگائی جائے ، مولانا فضل الرحمان نے ٹرانسجینڈر قانون میں وراثت پر تجاویز دیں، ٹرانسجینڈر قانون میں وراثت پر شریعت و عدالت کی رہنمائی چاہیے۔

اس موقع پر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ سینیٹر مشتاق نے بل اس قانون کاغلط استعمال روکنے کے لیے پیش کیا ، سینیٹر مشتاق نے ٹرانسجینڈر قانون کا غلط استعمال روکنے پر آواز اٹھائی ، سینیٹر مشتاق کی تجویز کردہ ترمیم ٹرانسجینڈر قانون کو مزید بہتر کرے گی ، تمام سقم دور کرنے کے لیے اس ترمیم کی حمایت ہونی چاہیے۔

 قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ٹرانسجینڈر قانون میں ترمیم ابھی ہوئی نہیں لیکن ہونی چاہیے ،  ترمیم کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ، سینیٹر مشتاق نے قطعاً اس قانون کو غلط نہیں کہا ، آزادی اظہار  رائے کا مطلب ملک میں اخلاقیات تباہ کرنا نہیں ، خود خواجہ سرا تنظیموں نے بھی میڈیکل جانچ سے جنس کے تعین کی حمایت کی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button