سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ارسلان خان کو قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے ہمراہ لے گئے، خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ارسلان خان کو سادہ لباس اہل کار صبح سویرے ان کے گھر سے لے کرگئے۔
صحافی ارسلان خان کے گھر سے اغوا پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شدید تشویش کا اظہار کیا، ارسلان خان کو آج صبح 4 بجے ان کی رہائش گاہ سے اغوا کیا گیا ۔
PAKISTAN: Amnesty International is deeply concerned about the abduction of journalist Arsalan Khan (@AK_Forty7) from his home in Karachi today at 4:00 am. Pakistan must end this abhorrent practice of punishing dissent by wrenching people away from their loved ones. [1/2]
— Amnesty International South Asia (@amnestysasia) June 24, 2022
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ مخالف آواز کو سزا دینے کے لیے اپنے پیاروں سے جدا کیے جانے کا ناپسندیدہ عمل ختم کیا جائے۔
ارسلان خان کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ کل صبح ساڑھے چار بجے 14، 15 سرکاری اہل کار ہمارے گھر میں داخل ہوئے اور ہم پر اسلحہ تان لیا۔
اہلیہ ارسلان خان کا کہنا ہے کہ ارسلان کو بغیر کسی جرم اور گناہ کے اپنے ساتھ لے گئے، میرے اور بچوں کی موجودگی میں ارسلان کو اہلکار اپنے ساتھ لے کر گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پوچھا کہ ان کا جرم کیا ہے؟، مجھے بتایا گیا کہ انہیں حراست میں لے رہے ہیں، ان کاجرم یہ ہے کہ یہ سوشل میڈیا پر بہت بولتے اور لکھتے ہیں۔
اہلیہ ارسلان خان نے کہا کہ تمام متعلقہ اداروں سے درخواست کرتی ہوں کہ اس مسئلے کو دیکھیں اور ہماری مدد کریں