
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد حکومتی اراکین کی جانب سے وفاداری بدلنے پر ممکنہ نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں آئین کی دفعہ 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس دائر کردیا گیا۔
عدالت عظمیٰ میں ریفرنس اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دائر کیا۔
اس ضمن میں ایوانِ صدر سے بیان کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔
صدر مملکت نے وزیرِاعظم کے مشورے پر آئین کے آرٹیکل 63 اے کے اغراض و مقاصد، اس کی وسعت اور دیگر متعلقہ امور پر سپریم کورٹ کی رائے مانگی ہے۔
صدر مملکت نے وزیرِ اعظم کے مشورے پر آئین کے آرٹیکل 63 اے کے اغراض و مقاصد، اسکی وسعت اور دیگر متعلقہ امور پر سپریم کورٹ کی رائے مانگی
ریفرنس کچھ ممبران پارلیمنٹ کے انحراف کی خبروں، ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر فائل کیا گیا ہے
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) March 21, 2022
بیان میں کہا گیا کہ ریفرنس کچھ اراکین پارلیمنٹ کے انحراف کی خبروں، ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر دائر کیا گیا ہے۔
ریفرنس دائر کرنے کے لیے سپریم کورٹ آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے بایا کہ ریفرنس میں صدر کی نمائندگی وہ خود کریں گے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریفرنس میں بنیادی طور پر آئین کی دفعہ 63 اے پر عدالتی رائے مانگی گئی ہے اور منحرف ارکان کی نااہلی کی مدت سے متعلق سوال کیا گیا ہے۔
انہوں بتایا کہ عدالت سے رائے مانگی گئی ہے کہ منحرف رکن کی مدت موجودہ مدت کے لیے ہے یا تاحیات؟ اور کیا منحرف رکن کا ووٹ گنتی میں شامل ہو گا یا نہیں؟
خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا کہ جب پی ٹی آئی کے متعدد قانون سازوں کے سندھ ہاؤس اسلام آباد میں چھپے ہونے کا انکشاف ہوا جبکہ اس پیش رفت سے اشارہ ملا کہ اپوزیشن کی اتحادی جماعتوں کا تحریک عدم اعتماد میں کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ درست ہے۔
وزیراعظم عمران خان اور کابینہ کے چند ورزا نے الزام عائد کیا تھا کہ اپوزیشن تحریک اعتماد کی کامیابی کےلیے ووٹنگ پر ہارس ٹریڈنگ کر رہی ہے، انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ دارالحکومت میں واقع سندھ ہاؤس میں اراکین کی خرید و فروخت کی جارہی ہے۔
حکومت کے متعدد اراکین مسلسل دعویٰ کررہے ہیں کہ ان مخالفین نے ‘اپنا ضمیر پیسوں کے لیے فروخت کیا ہے’، البتہ درجنوں اراکین جن کا عمران خان کی حکومت سے اختلاف پیدا ہوچکا ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق ووٹ دینے جارہے ہیں۔
ٹیلی ویژن فوٹیجز میں پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کو دکھایا گیا، جن میں چند خواتین قانون ساز بھی شامل ہیں، جن کو وسیع و عریض سندھ ہاؤس میں بیٹھے ہوئے دیکھا گیا، جو چیف جسٹس آف پاکستان کی سرکاری رہائش گاہ کے بالکل سامنے واقع ہے۔







