
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں کرکٹ کی بال لگنے پر مشتعل ہندو لڑکوں نے 17سالہ مسلم نوجوان فیضان منصوری کو تیز دھار چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق میچ کے دوران تیز شاٹ پر گیند روشن نامی راہ گیر کو لگ گئی جس پر اس نے اپنے دوستوں شبھم، ساجن، روہت اور کانہا کے ساتھ مل کر شاٹ مارنے والے نوجوان ریحان سے بلاّ چھین کر مار پیٹ کی۔
ریحان کسی طرح ان کے چنگل سے بھاگ نکلا۔ جس پر ان لڑکوں نے ریحان کے بھائی فیضان کو پکڑ لیا۔
معاملہ مزید بگڑ گیا اور اس دوران روشن اور اس کے دوستوں نے فیضان منصوری کو پہ در پہ چاقو کے وار کرکے شدید زخمی کر دیا۔
مسلم نوجوان کو شدید زخمی حالت میں نجی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ تاہم نجی ہسپتال نے جھگڑے کے باعث کیس لینے سے انکار کر دیا جس پر فیضان کو سرکاری ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ طبی امداد ملنے سے پہلے ہی کاغذی کارروائیوں کے دوران ہی دم توڑ گیا۔
ادھر اتر پردیش کے شہر غازی آباد کے علاقے لونی سے دوبارہ منتخب ہونے والے بی جے پی رکن اسمبلی نند کشور گوجر نے انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں گوشت کی ایک بھی دکان دکھائی نہیں دینی چاہیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نند کشور گوجر نے انتظامی افسروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لونی کے افسران سمجھ لیں گوشت کی ایک بھی دکان علاقے میں نظر نہیں آنی چاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ علاقے میں رام راج چاہیے۔
دوسری جانب بھارتی ریاست اتر پردیش میں دھرم سماج کالج کے بعد ضلع علی گڑھ کے شری وارشنے کالج نے بھی باحجاب طالبات کو کالج میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مسلمان طالبات حجاب پہننے پر ہندو طالب علموں نے بھگوا رنگ کا مفلر پہننے کا کہا اور مسلمان طالبات ہندو طالب علموں میں لفظی تکرار بھی ہوئی جس کے بعد پرنسپل نے ڈریس کوڈ پر عمل برآمد کو لازمی قرار دیا۔





