
جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پی ٹی آئی کے ترین گروپ کا اجلاس ختم ہوگیا ، جس میں خصوصی طور پر سابق سینئر وزیر علیم خان نے ساتھیوں سمیت شرکت کی اور جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت اختیار کرلی۔
سینئر پارٹی رہنما علیم خان نے ساتھیوں سمیت پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کا پی ٹی آئی کی جدوجہد میں بڑا ہاتھ تھا، حکومت بننے کے بعد جہانگیر ترین سے کام کیوں نہ لیا گیا؟، اس کا جواب کسی کے پاس نہیں، پنجاب میں جس طرز کی حکمرانی ہے، اس پر پی ٹی آئی کے ووٹرز کو تشویش ہے، چالیس ایم پی ایز سے ملا ہوں، سب کو پنجاب کی طرز حکمرانی پر تشویش ہے، جیسی تبدیلی آرہی ہے، اس میں پی ٹی آئی کے سنجیدہ لوگوں کو فعال ہونا پڑے گا۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل علیم خان کے گھر پی ٹی آئی کے ہم خیال ارکان کے اعزاز میں عشائیہ ہوا، جس میں 24سے زائد ارکان نے شرکت کی تھی، علیم خان نے حامی ارکان سے رائے لینے کے بعد صف بندی کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق علیم خان نے تمام رابطوں اور صورتحال پر حامی ارکان کو اعتماد میں لیا،
ارکان اسمبلی نے جہانگیر ترین کے ساتھ ملکر حکمت عملی بنانے کی تجویز دی تھی، ارکان اسمبلی کے عثمان بزدار سے متعلق تحفظات پر بھی بات چیت ہوئی اور سیاسی منظر نامے پر ٹھوس حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا گیا۔
دریں اثنا تحریک انصاف کے جہانگیر ترین گروپ کے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، جس میں ارکان نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو تبدیل کیا جائے، عثمان بزدار قبول نہیں، اس سے کم پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی، وزیراعلیٰ کے طرز حکمرانی نے پارٹی کا امیج تباہ کر دیا، جدوجہد اس لئے نہیں کی تھی پارٹی کا امیج تباہ کر دیا جائے، مزید خاموش نہیں رہیں گے۔
آئندہ 48گھنٹے اہم ہیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران جہانگیر ترین گروپ نے علیم خان اور صوبائی وزیر آصف نکئی کو خوش آمدید کہا، گروپ ارکان کی اکثریت نے اہم فیصلے کرنے کا اختیار قیادت کو سونپ دیا۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے لائحہ عمل کیا گیا اور ان کی ویڈیو لنک کے ذریعے جہانگیر ترین سے بات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین اور علیم خان پی ٹی آئی کے دیگر ارکان سے بھی رابطے کریں گے، ارکان کی تعداد 50 سے زائد ہونے پر پاور شو کیا جائے گا، دونوں گروپ پہلے اپنے 25،25ارکان پنجاب اسمبلی شو کریں گے۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ دوستوں کے ذریعے وزیر اعظم سے رابطہ کیا جائے گا، فی الحال وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہٹانے کے لئے جدوجہد کی جائے گی۔ جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پہنچنے والے ارکان اسمبلی میں نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، آصف نکئی، عبدالحئی دستی، لالا طاہر رندھاوا، اجمل چیمہ، عون چودھری، سلمان نعیم، لالہ طاہر رندھاوا، نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، اسلم بھروانہ، آصف نکئی سعید نوانی، زوار حسین، بلال ورڑائچ، افتخار گوندل، امین چودھری، غلام سنگھا اور قاسم لنگاہ شامل ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں ارکان نے فیصلہ کیا کہ ترین گروپ اپنا وزیراعلیٰ پنجاب تجویز کریگا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ حکومت کے ساتھ رہنا ہے یا اپوزیشن کے ساتھ، جہانگیر ترین 24گھنٹے میں یہ اہم فیصلہ کر لیں گے۔ اجلاس میں ترین گروپ کی جانب سے جلد عشائیے کے اہتمام کا بھی فیصلہ کیا گیا جس میں ہم خیال ارکان کو مدعو کیا جائیگا۔ ادھر لندن میں زیر علاج تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو ڈاکٹروں نے سفر کی اجازت دے دی۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں کی اجازت کے بعد جہانگیر ترین کی آج رات لندن سے روانگی کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین لندن سے آج روانہ ہونے کی صورت میں کل ٟ بدھ کوٞ پاکستان پہنچیں گے جبکہ جہانگیر ترین دبئی کے ذریعے پاکستان پہنچ سکتے ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم کی جانب سے ٹاسک ملنے کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل ثالثی کا مشن لئے لاہور پہنچ گئے جہاں پر ترین گروپ کے رہنما عبدالعلیم خان سے ملاقات کی۔
لاہور پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور سابق صوبائی وزیر علیم خان وزیر اعظم کیخلاف نہیں جائینگے، پہلے علیم خان سے ملاقات کروںگا بعد میں جہانگیر سے بات ہو گی۔ دوسری طرف گورنر سندھ نے وزیراعظم کی ہدایت پر علیم خان کے گھر میں سابق صوبائی وزیر سے ملاقات کی، ملاقات میں پارٹی معاملات پر تحفظات پر بات چیت کی گئی۔
علیم خان نے کھل کر عمران اسماعیل کے ساتھ پارٹی معاملات پر بات چیت کی اور گروپ کے تحفظات سے گورنر سندھ کو آگاہ کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ علیم خان آج بھی عمران خان کا سپاہی ہے، علیم خان کے تمام تحفظات پارٹی کے حق میں ہیں، افسوس ہے دیرینہ دوست علیم خان کے پاس مذاکرات کیلئے آنا پڑا۔ گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ 24گھنٹے میں سب واپس ایک پیج پر ہوں گے، آج ٟ منگل کو ٞ ہی تمام معاملات طے کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد بیرون ملک سے سپانسرڈ ایک پلان ہے، اصل تحریک عدم اعتماد تو بیرونی طاقتیں لارہی ہیں، اپوزیشن تو کرائے کے بروکر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علیم خان کے ساتھ رابطے میں ہیں، وہ ہمارے بھائی اور بازو ہیں، ان سے کوئی پریشانی نہیں، وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہیں، گھر میں دو بھائیوں کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں۔





