تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

مزاحمت کاری سے مفاہمت کاری ، اڈیالہ کی بجائے مرکز کوٹ لکھپت بننے لگا ، مذکرات کے لیے پی ٹی آئی کا گروپ سر گرم

ایک نجی نیوز چینل کے مطابق باخبر ذرائع نے ان کو بتایا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنماؤں فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی کے ایک گروپ نے ایک مرتبہ پھر خاموشی سے مفاہمتی کوششیں تیز کر دی ہیں، جن کا مقصد ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنا، بالخصوص فوجی اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان کشیدگی میں کمی لانا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ کوششیں قومی مذاکراتی کمیٹی کے تحت کی جا رہی ہیں، جس میں چند بااثر اوورسیز پاکستانی بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ تینوں رہنما ایک ’’افسر‘‘ اور حکومتی وزراء سے رابطے میں ہیں تاکہ پی ٹی آئی کیلئے کسی حد تک ریلیف حاصل کیا جا سکے اور بات چیت کی گنجائش نکل سکے۔

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اڈیالہ جیل میں قید کے گرد گھومنے والی ماضی کی کوششوں کے برعکس، اس مرتبہ تینوں رہنماؤں کی فوری توجہ کوٹ لکھپت جیل پر مرکوز ہے، جہاں پی ٹی آئی کے کئی سینئر رہنما اس وقت قید ہیں، جن میں شاہ محمود قریشی، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر چیمہ اور ڈاکٹر یاسمین راشد شامل ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید یہ تمام رہنما پہلے ہی کھل کر مذاکرات کی حمایت کر چکے ہیں اور بات چیت کو ہی آگے بڑھنے کا واحد قابلِ عمل راستہ قرار دے چکے ہیں۔ تاہم عمران خان ان کی یہ رائے مسترد کر چکے ہیں اور عوامی سطح پر کسی بھی سطح پر مذاکرات مسترد کرتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کو ہی واحد راستہ قرار دے چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، اس تینوں رہنماؤں کی حکمتِ عملی یہ ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کی رہائی کی راہ ہموار کی جائے، تاکہ پی ٹی آئی کی ایسی قیادت سامنے آ سکے جو ان کے بقول زمینی حقائق کو بہتر سمجھتی ہو اور زیادہ معتدل اور عملی رویہ اپنانے پر آمادہ ہو۔

نجی نیوز چینل کے رابطہ کرنے پر فواد چوہدری نے تصدیق کی کہ سیاسی ماحول کو معمول پر لانے اور پی ٹی آئی اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان طویل عرصے سے جاری محاذ آرائی کے خاتمے کیلئے قومی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ کوشش چند ہفتے قبل شروع ہوئی تھی، تاہم اڈیالہ جیل سے آنے والی ایک ٹویٹ کے بعد اسے شدید جھٹکا لگا۔ فواد چوہدری کے مطابق، کمیٹی کے ارکان کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں سے ملاقات بھی کر چکے ہیں اور متعدد بااثر اوورسیز پاکستانی بھی اس کوشش میں شامل ہو گئے ہیں۔ ان کے بقول اگر مفاہمتی کوشش کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ اوورسیز پاکستانی ملک میں ایک ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ یہ گروپ ایک مرتبہ پھر حکومت سے رابطے کر رہا ہے تاکہ بامعنی مذاکرات کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے ۔

جواب دیں

Back to top button