
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس کا علم ہے، میرے پاس اس حوالے سے کوئی نئی معلومات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترک صدر نے دو ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ ایک اعلیٰ سطح ترک وفد اسلام آباد آئے گا، ترکیہ وفد کے نہ آنے کی وجہ شیڈولنگ یا پھر طالبان کی طرف سے تعاون کی عدم دستیابی ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے سرحد کی بندش ہم نے اپنی حفاظت کے لیے کی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے شہری دہشت گردی کا نشانہ بنیں، بارڈر اسی لیے بند ہے اور سرحد اس وقت تک بند رہے گی جب تک افغانستان کی جانب سے پختہ یقین دہانی نہ مل جائے، ہمیں یقین دہائی کرائی جائے کہ دہشت گرد اور پرتشدد عناصر پاکستان میں داخل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ صرف ٹی ٹی پی نہیں، افغان شہری بھی پاکستان میں سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں، سرحد کی بندش کے تناظر کو اسی حقیقت میں سمجھا جائے، تجارتی گزر گاہیں اور بارڈر کراسنگ بدستور بند ہیں







