Column

ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن و جدت معیشت کی مضبوطی میں معاون ہوگی

ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن و جدت معیشت کی مضبوطی میں معاون ہوگی
پاکستان میں ریلوے کا نظام ہمیشہ سے معیشت کا اہم ستون رہا ہے۔ عوامی نقل و حمل سے لے کر تجارتی مال کی ترسیل تک، ریلوے نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ تاہم، وقت کے ساتھ پاکستان ریلوے کا نظام کافی حد تک فرسودہ ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا تھا اور معیشت کو بھی نقصان پہنچ رہا تھا مگر حالیہ برسوں میں پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں اور وزیرِ ریلوے حنیف عباسی کی محنت سے اس اہم شعبے میں جدید تبدیلیاں لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حال ہی میں کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن کے اپ گریڈ شدہ ویٹنگ رومز اور شالیمار ایکسپریس کی جدید کاری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ ان اقدامات کا مقصد نہ صرف ریلوے کے نظام کو بہتر بنانا بلکہ ملک کی معیشت کو بھی مستحکم کرنا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریلوے کے نظام کی ڈیجیٹائزیشن اور جدید سہولتوں کی فراہمی ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ان کا یہ بیان ایک وژن کی عکاسی کرتا ہے، جس میں پاکستان ریلوے کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور تمام صوبوں میں یکساں ترقی کو یقینی بنانے کی بات کی گئی ہے۔ کراچی کینٹ اسٹیشن کی جدید کاری سنگ میل ثابت ہوسکتی ہے۔ اس اسٹیشن کی اپ گریڈیشن سے کراچی میں نقل و حمل کے نظام میں نہ صرف بہتری آئے گی بلکہ مسافروں کو بہتر سفر کا تجربہ حاصل ہوگا۔ وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کراچی اور لاہور کے درمیان چلنے والی شالیمار ایکسپریس کو بھی مکمل طور پر نئی اور جدید ٹرینوں میں تبدیل کیا جاچکا ہے۔ یہ تبدیلی صرف کراچی یا لاہور تک محدود نہیں بلکہ اس کا اثر پورے ملک پر پڑے گا، کیونکہ جب ریلوے کے نظام میں بہتری آتی ہے، تو یہ صرف نقل و حمل کی سہولت کو بہتر نہیں کرتا بلکہ معیشت کو بھی فروغ دیتا ہے۔وزیرِاعظم نے وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا۔ سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون کے ذریعے ہی پاکستان ریلوے کو ایک بہترین سفری نظام میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر سندھ اور پنجاب کی طرح خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی ریلوے کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک بھر میں یکساں ترقی ممکن ہوسکے۔ وزیراعظم نے سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کو جدید بنانے کا عہد بھی کیا ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ کراچی کے عوام کے لیے انتہائی اہم ہے اور اس کی ترقی سے شہر کے اندرونی نقل و حمل میں بہتری آئے گی۔ وزیراعظم نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ کے سی آر کو سی پیک منصوبے میں شامل کیا جائے گا، جو کراچی کی معیشت کو مزید مستحکم کرنے کا باعث بنے گا۔ ریلوے کے فریٹ سسٹم کو بھی منظم کیا جارہا ہے تاکہ تجارتی مال کی ترسیل مزید موثر اور آسان ہوسکے۔ تھرکول کی ترسیل کے لیے وفاقی اور سندھ حکومتیں مشترکہ منصوبے پر کام کررہی ہیں، جس سے نہ صرف توانائی کے بحران کو حل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ ریلوے کے فریٹ سسٹم کو بھی ایک نیا رخ ملے گا۔ یہ منصوبے نہ صرف تجارتی مال کی ترسیل میں آسانی پیدا کریں گے بلکہ ملک کی معیشت کو بھی بہتر بنائیں گے۔ پاکستان ریلوے کے نیٹ ورک کی عالمی سطح پر توسیع بھی وزیرِاعظم کے اہداف میں شامل ہے۔ پاکستان کے ریلوے نیٹ ورک کو وسطی ایشیا تک توسیع دینے کے منصوبے پر کام جاری ہے، خاص طور پر ازبکستان، افغانستان، پاکستان ریلوے لائن کی بحالی اہم قدم ثابت ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ، اسلام آباد، تہران، استنبول ریلوے روٹ کی بحالی سے نہ صرف پاکستان کے عالمی اقتصادی تعلقات میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک میں معاشی ترقی بھی تیز ہوگی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کی حکومت نے ریلوے کے نظام میں اصلاحات لانے کی مکمل حکومتی پالیسی بنائی ہے۔ اس میں 14ٹرینوں کو آئوٹ سورس کرنے کی حکمت عملی بھی شامل ہے تاکہ ریلوے کی خدمات مزید موثر بنائی جاسکیں۔ مزید برآں، ریلوے کے اسپتالوں اور اسکولوں کو بھی نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ان اداروں کی کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے۔ تاہم، وزیرِاعظم نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ ریلوے ملازمین کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے گا۔ پاکستان میں ریلوے کا نظام جدید بنانے کے منصوبے نہ صرف عوامی نقل و حمل کو بہتر بنائیں گے بلکہ ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچائیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں، ریلوے کے شعبے میں تبدیلیاں اور ترقی کی رفتار تیز ہوگئی ہے۔ کراچی کینٹ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن، شالیمار ایکسپریس کا جدید ہونا اور سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی، ان تمام اقدامات سے نہ صرف پاکستان کا ریلوے نظام بہتر ہوگا بلکہ یہ ملک کی معیشت کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
فورسز کے آپریشن، 15خوارج ہلاک
خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف اپنی مہم کو جاری رکھتے ہوئے، ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ 15اور 16نومبر کی درمیانی شب، دو الگ الگ کارروائیوں میں، سیکیورٹی فورسز نے بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے 15دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا ہے۔ یہ کامیاب آپریشنز نہ صرف ان بہادر سپاہیوں کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں بلکہ یہ وفاقی ایپکس کمیٹی کی منظور کردہ حکمتِ عملی عزمِ استحکام کے تحت کیے جانے والے عزم کی بھرپور عکاسی بھی کرتے ہیں۔ پہلی اہم کارروائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان ( ڈی آئی خان) کے حساس علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی، جہاں دہشت گردوں کے ایک مضبوط ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا اور جھڑپ کے نتیجے میں 10خوارج ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں گروہ کا ایک سرکردہ کمانڈر، عالم محسود بھی شامل ہے، جس کا مارا جانا دہشت گردوں کی نیٹ ورکنگ اور منصوبہ بندی کے لیے ایک کاری ضرب ہے۔ دوسری کارروائی شمالی وزیرستان کے علاقے دتاخیل میں کی گئی، جہاں مزید 5 دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے ان علاقوں میں کلیئرنس اور سینیٹائزیشن کے اقدامات شروع کردیے ہیں، تاکہ خطے سے ہر قسم کے بھارتی سرپرستی یافتہ عناصر کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جاسکے۔عزمِ استحکام صرف ایک حکمتِ عملی کا نام نہیں، بلکہ یہ ریاست کے اس پختہ ارادے کا اظہار ہے کہ ملک میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی ہر شکل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ ان حالیہ کامیاب کارروائیوں نے ثابت کیا ہے کہ یہ حکمتِ عملی صرف دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ بھی ہے، جس کے تحت دہشت گردوں کو ان کے ٹھکانوں پر گھس کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کا یہ دو طرفہ وار ( ڈی آئی خان اور شمالی وزیرستان) دہشت گردوں کو کسی ایک جگہ پر منظم ہونے کا موقع نہیں دے رہا اور ان کی قیادت کو تباہ کر رہا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 15بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچاکر بہادر سیکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا ہے۔ ان دہشت گردوں کے ساتھ بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کا لیبل لگانا ایک اہم جیوپولیٹیکل پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے بیرونی قوتیں مقامی پراکسیز کو استعمال کررہی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی یہ کامیابیاں دراصل بھارت کی ریاستی سرپرستی میں جاری دہشت گردی اور سازشوں کے خلاف پاکستان کی موثر حکمتِ عملی اور صلاحیت کا واضح پیغام ہے۔ پاکستان اپنی اندرونی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے کسی بھی بیرونی یا اندرونی دشمن کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں ہے۔ خیبر پختونخوا میں 15خوارج کی ہلاکت عزمِ استحکام کی حکمتِ عملی کا ایک شاندار جزو ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف وقتی طور پر امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنائے گی بلکہ دہشت گردوں کی کمر توڑنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گی۔ قوم کو چاہیے کہ وہ اپنی بہادر سیکیورٹی فورسز کی ان قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھے اور امن کے اس قومی مقصد کی مکمل حمایت جاری رکھے، کیونکہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے قومی اتحاد اور ریاست کا غیر متزلزل عزم ناگزیر ہے۔

جواب دیں

Back to top button