
خواجہ آصف نے کہا کہ ’پارلیمان کی جانب سے منظور کردہ ترمیم پر سپریم کورٹ کے دو ججز کی غیرت جاگ گئی۔ لیکن جب یہ کینگرو کورٹس بنا کر میاں نواز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔۔۔ اس وقت کسی کی غیرت نہ جاگی۔‘
’یہ جج اس وقت بھی سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اب وہ شاعری بھی کرتے ہیں، اب وہ سیاسی بیانات بھی دے رہے ہیں۔۔۔ عدلیہ کا کردار پاکستان کی تاریخ میں ہر موڑ پر اتنا بھیانک اور سیاہ رہا ہے کہ شاید ہی کسی ملک میں ایسا ہوا ہو۔‘
’ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے لے کر آئین کی تمام معطلیوں پر مہر لگانا اور پھر نواز شریف کو نااہل کرنا، یہ سب اسی عدلیہ نے کیا ہے جو ساتھ والی عمارت میں بیٹھتے ہیں۔‘
انھوں نے سوال کیا کہ جسٹس اطہر من اللہ کو ’آئین کی محبت کا اُبال آیا ہے‘ وہ تو ’جنرل مشرف کی صوبائی کابینہ میں شامل تھے۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ ’لیکن آج ان کا ضمیر اس لیے جاگ گیا کہ ان کی سپریم کورٹ پر اجارہ داری پر قدغن لگائی گئی ہے اور پارلیمان نے آئین کی بالادستی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے







