تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

27 ویں ترمیم سینیٹ میں پیش , چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز

وفاقی حکومت نے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کر دیا ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کردہ مسودے کو چیئرمین سینیٹ نے کو پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کر دیا ہے۔

 

مجوزہ ترمیم کے مطابق آئین کے 48 آرٹیکلز میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔ اس کے سب سے اہم پہلو میں “وفاقی آئینی عدالت”کے قیام کی تجویز شامل ہے، جو سپریم کورٹ سے علیحدہ ہو گی اور آئینی تشریح، بنیادی حقوق اور وفاق و صوبوں کے درمیان تنازعات کو سننے کا اختیار رکھے گی۔ وفاقی آئینی عدالت کا صدر مقام اسلام آباد ہوگا، اور اس کے چیف جسٹس کی مدت ملازمت تین سال مقرر کی گئی ہے۔ دیگر ججز 68 برس کی عمر میں ریٹائر ہوں گے۔

 

نئے ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ دونوں کے چیف جسٹس شامل ہوں گے، اور ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار پارلیمنٹ کو ہوگا۔ آئینی عدالت کے فیصلے تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے، جبکہ سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی سماعت کرے گی۔ اس طرح سپریم کورٹ کے اختیارات میں نمایاں کمی آئے گی۔

 

ترمیم کے دیگر اہم نکات میں فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی شامل ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے آرمی چیف کو “چیف آف ڈیفنس فورسز” کا اضافی عہدہ دیا جائے گا۔ آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیمی مسودے کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 کو ختم ہو جائے گا ۔

 

چیف آف آرمی اسٹاف جو چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے، وزیر اعظم کی مشاورت سے نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ کے سربراہ مقرر کریں گے اور نیشنل اسٹرٹیجک کمانڈ کے سربراہ کا تعلق فوج سے ہو گا۔

 

حکومت مسلح افواج سے تعلق رکھنے والے افراد کو فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کے عہدے پر ترقی دے سکے گی۔ فیلڈ مارشل کا رینک اور مراعات تاحیات ہوں گی یعنی فیلڈ مارشل تاحیات فیلڈ مارشل رہیں گے۔

 

وزیرِاعظم کے اختیار میں سات مشیروں کی تقرری، وزرائے اعلیٰ کے مشیروں کی تعداد میں اضافہ اور سپریم جوڈیشل کونسل کے قواعد کی تشکیل نو بھی مجوزہ ترمیم کا حصہ ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 42، 63 اے، 175 تا 191 میں ترامیم کی جائیں گی، جس سے عدلیہ اور انتظامیہ دونوں کے اختیارات میں نمایاں تبدیلی آئے گی۔

جواب دیں

Back to top button