
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر اور دیگر نے ای چالان کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ کیمروں اور مصنوعی ذہانت سے خودکار نظام کے تحت خلاف ورزی پر ای چالان بھیجے جارہے ہیں، خودکار نظام کے تحت گاڑی کے مالک کو چالان بھیجے جارہے ہیں قطع نظر کہ گاڑی کون چلا رہا تھا۔
وکیل عثمان فاروق نے کہا کہ سڑکوں کے انفرا اسٹرکچر، گاڑیوں کی ملکیت اور روڈ سائن کی تنصیب کے بغیر ہی ای چالان کا نظام نافذ کردیا گیا، چالان کی رقم میں ہزار گنا تک اضافہ، لائسنس کی معطلی یا شناختی کارڈ بلاک کرنا غیرقانونی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں بہت سی گاڑیاں اوپن لیٹر پر چل رہی ہیں، ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ میں گاڑی کے پرانے مالکان کا ریکارڈ ہے، محکمہ ایکسائز میں کرپشن کے باعث گاڑیوں کی ملکیت کی منتقلی بروقت نہیں کی جاتی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ شہر کی سڑکوں پر نہ زیبرا کراسنگ ہے اور نہ ہی اسپیڈ لمٹ کے سائن بورڈز، شہر کی خراب سڑکیں شہریوں کو متبادل یا غلط راستے اپنانے پر مجبور کرتی ہیں، بعض مقامات پر ترقیاتی منصوبوں کے باعث ٹریفک پولیس رانگ وے ٹریفک چلاتی ہے۔







