
پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے طورخم سرحد کو محدود پیمانے پر کھول دیا ہے، تاہم تجارتی سرگرمیاں اور عام آمدورفت بدستور معطل ہیں۔
ضلع خیبر کی انتظامیہ کے مطابق پاک-افغان کشیدگی کے باعث 11 اکتوبر کو بند کی جانے والی طورخم گزرگاہ کو 20 روز بعد جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے، تاکہ غیر قانونی افغان باشندوں کی بے دخلی کا عمل متاثر نہ ہو۔
ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے بتایا کہ سرحد کی بحالی صرف اس مقصد کے لیے کی گئی ہے کہ پاکستان میں بغیر اجازت مقیم افغان شہری امیگریشن مرکز پر دستاویزی کارروائی مکمل کروا کر افغانستان واپس جا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "تجارت اور عام آمدورفت ابھی تک بند ہے، اور اس حوالے سے کوئی نیا فیصلہ نہیں کیا گیا۔”
انتظامیہ کے مطابق سینکڑوں افغان شہری طورخم امیگریشن سینٹر پہنچ چکے ہیں، جہاں متعلقہ عملہ ضروری جانچ اور رجسٹریشن کے بعد انہیں سرحد عبور کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر خان آفریدی کا کہنا ہے کہ 8 اکتوبر تک 6 لاکھ 15 ہزار غیر قانونی افغان شہری طورخم کے راستے افغانستان واپس جا چکے ہیں، جب کہ مزید شہریوں کی روانگی بدستور جاری ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سرحد کی مکمل بحالی سے متعلق فیصلہ سکیورٹی حالات اور سفارتی پیش رفت کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔







