
لاہور، اکتوبر 29 — لاہور کی سفارتی برادری نے باہمی تجارت کے فروغ کے لیے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لاہور چیمبر کی جانب سے اُن کے اعزاز میں منعقدہ ڈنر میں اعزازی قونصل جنرلز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹریڈ باڈیز نجی شعبے کی حقیقی نمائندہ ہیں اور معیشت کی بہتری میں ان کا کردار بے مثال ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر لاہور چیمبر فہیم الرحمن سہگل نے کہا کہ سفارتی برادری پاکستان کے معاشی مفادات کے فروغ اور عالمی منڈیوں میں پاکستانی بزنس پوٹینشل کی موثر نمائندگی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے اسے پاکستان کے نجی شعبے کے لیے تجارتی روابط میں اضافے اور تعاون کے فروغ کا اہم ذریعہ قرار دیا۔لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر تنویر احمد شیخ، نائب صدر خرم لودھی، سابق صدر میاں انجم نثار، سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر،ایگزیکٹیو کمیٹی ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے۔
صدر لاہور چیمبر فہیم الرحمن ہگل نے پاکستان کی ایکسپورٹس میں اضافہ اور نئی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان زراعت، آئی ٹی، سیاحت اور مائننگ جیسے شعبوں کو ترجیح دے رہی ہے۔ پاکستان کی 65 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر پر مشتمل ہے جو ایک بڑا انسانی سرمایہ ہے اور اس کی اسکل ڈویلپمنٹ کے ذریعے عالمی مارکیٹ سے بہتر طور پر منسلک کیا جا سکتا ہے۔
صدر لاہور چیمبر نے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے پر تشویش ظاہر کی۔ رواں مالی سال کے ابتدائی چھ ماہ میں پاکستان کا ٹریڈ ڈیفیسٹ 9.37 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 34 فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی مصنوعات کی تیاری، مارکیٹ ڈایؤرسٹی میں توسیع اور معدنی وسائل پر کام کر کے ایکسپورٹس میں اضافہ اور معیشت کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔
نائب صدر سارک چیمبر آ ف کامرس اور سابق صدر لاہور چیمبر میاں انجم نثار نے اپنے خطاب میں کہا کہپاکستان کی معاشی بہتری کے لیے دو طرفہ تجارت، سیاحت اور تکنیکی تعاون میں اضافہ ضروری ہے۔ اعزازی قونصلرز سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اپنے ممالک کی بزنس انفارمیشن اور تجارتی مواقع لاہور چیمبر کے ساتھ شیئر کریں تاکہ پاکستانی مصنوعات کی نئی مارکیٹس تک رسائی ممکن ہو سکے۔ زرعی ٹیکنالوجی اور جوائنٹ وینچر کے ذریعے نہ صرف روزگار پیدا ہو گا بلکہ فی ایکڑ پیداوار بڑھا کر فوڈ سکیورٹی کے چیلنج سے بھی بہتر طور پر نمٹا جا سکے گا۔
میاں انجم نثار نے کہا کہ پاکستان سے کمپنیاں باہر جا رہی ہیں، حکومت کو چاہیے کہ حقیقت کو سمجھے اور سرمایہ کاری کا ماحول بہتر بنائے۔ قانون و امن کی صورتحال پہلے سے بہتر ہے، سیاحت اور دیگر شعبوں میں بے شمار مواقع موجود ہیں۔ ہمیں دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا ہوگا، معلومات اور ٹیکنالوجی کا تبادلہ وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ معیشت کو مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔
پرتگال کے اعزازی قونصل افتخار فیروز نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تجارت پاکستان کے حق میں ہے، جہاں پاکستان کی برآمدات تقریباً 11 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 3.9 ارب ڈالر ہیں۔ یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو دیے گئے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی تجدید ایک مثبت پیش رفت ہے، تاہم یورپی منڈیوں تک رسائی مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور چیمبر کو چاہیے کہ یورپی ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان کے ایکسپورٹ کوٹے کو موجودہ 6.4 فیصد سے بڑھا کر کم از کم 12 سے 15 فیصد تک لے جانے کے لیے کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات زیادہ تر ٹیکسٹائل پر مشتمل ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ہماری ایکسپورٹ باسکٹ میں تبدیلی لائی جائے اورجوتے، چمڑے اور اسپورٹس گڈز کو فروغ دیا جائے تاکہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے زیادہ مواقع پیدا ہوں۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی گارمنٹ انڈسٹری کی مثال دیتے ہوئے آئی ٹی سیکٹر پر بھی توجہ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے دو طرفہ کاروباری روابط کو مضبوط بنانے کے لیے لاہور چیمبر کی کاوشوں کو سراہا۔
سینئر نائب صدر لاہور چیمبر تنویر احمد شیخ نے کہا کہ اعزازی قونصل جنرلز پاکستان اور ان کے نمائندہ ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور عوامی روابط کو مضبوط بنا کر اقتصادی سفارتکاری کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر، جو خطے کے سب سے متحرک چیمبرز میں شمار ہوتا ہے اور 46 ہزار سے زائد ممبران کی نمائندگی کرتا ہے، تجارت، ٹیکنالوجی کے تبادلے، سیاحت اور صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے ہر اس اقدام کی مکمل حمایت کرتا ہے جو دو طرفہ تعاون کو بڑھائے۔
لاہور چیمبر کے نائب صدر خرم لودھی نے کہا کہ اعزازی قونصل جنرل، سرکاری افسران اور معزز مہمانوں کی شرکت سے اس تقریب کی افادیت واضح ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر بین الاقوامی کاروباری روابط کے فروغ اور بزنس کمیونٹی کی سہولت کے لیے اعزازی قونصل جنرل کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
تقریب میں مختلف دوست ممالک کے اعزازی قونصل جنرلز اور سفارتی نمائندگان نے شرکت کی جن میں اعزازی قونصل پرتگال افتخار فیروز، اعزازی قونصل آسٹریلیا سلیم غوری، اعزازی قونصل بوسنیا و ہرزیگووینا دانش اقبال، کمرشل کونسلر چین مسٹر لی، اعزازی قونصل یونان شہباز حیدر آغا، اعزازی قونصل جنرل ہنگری غلام دستگیر خان، اعزازی قونصل کینیا رئیس عالم، اعزازی قونصل کوسوو زاہد انجم، اعزازی قونصل مالٹا سید حسن محمود زیدی، اعزازی قونصل ماریشس شاہد سیٹھی، اعزازی قونصل اسپین جلال صلاح الدین، اعزازی قونصل تیونس محمد حمید، برٹش ہائی کمیشن لاہور آفس کی سربراہ ریما سلمان، اعزازی قونصل ازبکستان نجب ووہرا، اعزازی قونصل کرغیز ریپبلک مہر کاشف یونس، اعزازی قونصل جنرل قازقستان راؤ خالد محمود، اعزازی قونصل میکسیکو فیصل منیر چوہدری اور اعزازی قونصل روس حبیب احمد شامل تھے۔





