
ذرائع کا بتانا ہے انکوائری رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر نے خود کشی کی، انکوائری کمیٹی نے عدیل اکبر کے آپریٹر اور ڈرائیور سمیت ڈاکٹرز کے بیانات قلمبند کر لیے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر 8 اکتوبر کو اپنے ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لیے گئے، ڈاکٹر نے ان سے دفتری امور سے متعلق ذہنی دباؤ کا پوچھا تھا، عدیل اکبر نے ڈاکٹر سے کہا کہ میں یہاں خوش ہوں ۔
ذرائع کا کہنا ہے انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نے بتایا عدیل اکبر پروموشن نہ ہونے پردلبرداشتہ تھے، ڈاکٹر نے بتایا عدیل اکبر نےکئی بار خود کشی کے خیال کا ذکر کیا، ڈاکٹر نےعدیل اکبر اور فیملی کو اسحلہ اور بلیڈز جیسی اشیا سے دور رکھنے کا کہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق عدیل اکبرکے خلاف بلوچستان میں انکوائری رپورٹ بنی تھی جو 2 سال چلتی رہی، رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی معروف نے عدیل اکبر کے خلاف انکوائری رپورٹ مرتب کی تھی، اس وقت کے ایڈیشنل آئی جی نے اس رپورٹ پر عدیل اکبرکو سزا بھی دی تھی۔
انکوائری رپورٹ میں ہے کہ سزا کے باعث عدیل اکبر دو بار پروموٹ نہیں ہوئے، عدیل اکبر کو ڈیڑھ ماہ قبل اسلام آباد تعینات کیا گیا تاکہ پروموشن ہو سکے، عدیل اکبر کو ان کے کورس میٹ ایس پی خرم کی درخواست پر اسلام آباد تعینات کیا گیا تھا ۔







