
وفاقی حکومت ٹی ایل پی کے خلاف انسداد ہشگردی کے قانون 1997 کی شق نمبر 11 B کے تحت پابندی عائد کر سکتی ہے۔
اس کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری ضروری ہوتی ہے جبکہ وزارت داخلہ کو یہ ذمہ داری سونپی جاتی ہے کہ جس جماعت پر پابندی کرنے کی منظوری دی گئی ہے اس کے خلاف شواہد وغیرہ اکھٹے کر کے ایک ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجے۔
وفاق کی جانب سے ریفرنس ملنے کی صورت میں سپریم کورٹ کو ایک ماہ کے اندر اندر اس ریفرنس کے بارے میں اپنا فیصلہ سنانا ہوتا ہے۔
جب کسی جماعت یا تنظیم پر پابندی عائد کی جاتی ہے تو اسے فرسٹ شیڈول کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے اور فہرست میں شامل تنظیم کے تمام سیاسی دفاتر سیل کر دیے جاتے ہیں اور ان میں موجود تمام آفس ریکارڈ اور مواد بھی تحویل میں لے لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت وفاقی حکومت کو انتہا پسند جماعت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرے گی، انتہا پسند جماعت کی قیادت کو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا۔







