
شرم الشیخ میں تاریخی پیش رفت: غزہ جنگ بندی معاہدے پر مصر، ترکیہ، قطر اور امریکا کے دستخط
شرم الشیخ — غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے بڑی سفارتی کامیابی سامنے آئی ہے۔ مصر، ترکیہ، قطر اور امریکا نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کر دیے، جسے مشرقِ وسطیٰ میں امن کی سمت اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آج کا دن تاریخ میں ایک اہم موڑ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ان کے بقول، “غزہ امن معاہدہ ایک بڑی کامیابی ہے، اور یہ دوست ممالک کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا۔”
صدر ٹرمپ نے کہا کہ مصر نے مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا جبکہ قطر کے امیر کی "انتھک سفارتی کاوشیں” قابلِ تحسین ہیں۔ انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “اردوان بہترین لیڈر اور مضبوط دوست ہیں، ان کے پاس دنیا کی بہترین فوج ہے، اور ہم ان کی دوستی کے شکر گزار ہیں۔”
امریکی صدر نے مزید کہا کہ “ہم مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن و استحکام چاہتے ہیں، اور اس معاہدے کے بعد ہم مل کر غزہ کی تعمیرِ نو کا آغاز کریں گے۔”
ٹرمپ کے مطابق، اس معاہدے میں غزہ سے متعلق ضابطوں اور نفاذ کے طریقہ کار کی وضاحت بھی شامل ہے، جو اسے ایک جامع اور پائیدار معاہدہ بناتی ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ "یہ سب سے مشکل معاہدہ تھا، لیکن اب اسرائیل اور حماس کے درمیان پائیدار امن کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔”
ٹرمپ نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ “غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات کی حوالگی کا معاملہ اب بھی حل طلب ہے، تاہم امریکا اس سلسلے میں مدد فراہم کرے گا تاکہ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پائیں۔”
یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے ایک نئے باب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔







