تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

چیک میٹ : گنڈاپور کو 2 طاقتور ترین عورتوں سے محاذ آرائی مہنگی پڑ گئی

سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کے بعد یہ بات سورج کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ گنڈاپور کے زوال کا وقت اس وقت شروع ہوا جب گنڈاپور نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علیمہ خان سے ٹکر لی ۔

ذرائع کے مطابق یہ سارا ماجرا اس وقت شروع ہوا جب گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کے درمیان اختلافات کی ابتدا گزشتہ سال اُس وقت ہوئی جب پی ٹی آئی نے اسلام آباد کے ڈی چوک کی طرف احتجاجی مارچ کا فیصلہ کیا، وہی مارچ جو بعد میں پرتشدد ہو گیا، گنڈاپور نے اس وقت سیکورٹی وجوہات اور حکمتِ عملی کے تحت ریلی کو سنگجانی پر روکنے کا مشورہ دیا تھا لیکن بشریٰ بی بی نے اسے رد کرتے ہوئے مارچ کو ڈی چوک تک جاری رکھنے پر اصرار کیا۔

ایک سینئر پارٹی رہنما کے مطابق، ’’ڈی چوک تک جانے کا بشریٰ بی بی کا فیصلہ حتمی تھا اور گنڈاپور کے اعتراضات نظرانداز کر دئیے گئے، یہ پہلا موقع تھا جب پارٹی میں گنڈاپور کی اتھارٹی کو براہِ راست چیلنج کیا گیا۔‘‘وہ وزیر اعلیٰ کے انکار کے باوجود مارچ میں شامل ہوگئی تھیں اور اس کو لیڈ بھی کیا۔

بعد ازاں بشریٰ بی بی کے اس بیان سے تنازع بڑھ گیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں ڈی چوک پراکیلا چھوڑ دیا گیا اور جسے گنڈاپور نے علانیہ طور پر مسترد کیا۔

انہوں نے کہا، ’’میں ابتدا سے آخر تک ان کے ساتھ تھا، اگر وہ کسی اور کی بات کر رہی تھیں تو یہ ان کی رائے ہے مگر میں نے انہیں نہیں چھوڑا۔‘‘گنڈاپور کو پشاور میں قیام کے دوران بشریٰ بی بی کی سیاسی معاملات میں مداخلت پر بھی شدید اعتراض تھا۔ اگرچہ پارٹی رہنماؤں پر بشریٰ بی بی کا اثر محدود تھا لیکن عمران خان ان پر سب سے زیادہ بھروسہ کرتے تھے اور ان کی رائے کو اہمیت دیتے تھے۔

اصل بحران اس وقت سامنے آیا جب گنڈاپور نے کھلے عام علیمہ خان پر الزام لگایا کہ وہ پارٹی میں تقسیم و دراڑ ڈال رہی ہیں اوریہاں تک دعویٰ کردیا کہ انہیں فوجی انٹیلی جنس (ایم آئی) کی مدد مل رہی ہے۔

جواب دیں

Back to top button