
آزاد کشمیر میں کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) اور وفاقی وزراء کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد مظفرآباد کی سڑکیں کھل گئیں اور مظاہرین گھروں کو لوٹ گئے۔
معاہدے کی تفصیلات
معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے۔ ان میں اہم نکات درج ذیل ہیں:
پرتشدد واقعات پر مقدمات درج ہوں گے اور عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔
جاں بحق افراد کے ورثا کو اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ روپے اور ورثا کو سرکاری نوکری فراہم کی جائے گی۔
مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم کیے جائیں گے اور تمام بورڈز کو وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔
میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔
لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 میں 90 دن کے اندر ترامیم کی جائیں گی۔
حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی۔
بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔
کابینہ کا حجم 20 وزراء اور مشیران تک محدود ہوگا اور سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔
2 اور 3 اکتوبر کو گرفتار مظاہرین کو رہا کیا جائے گا۔
معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ایک اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے گی
اضافی نکات :
احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن کو ضم کرکے قوانین کو نیب ایکٹ سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔
کہوری، کمسیرا اور چھپلانی نیلم روڈ پر سرنگوں کی فزیبلٹی تیار کی جائے گی۔
مہاجرین ارکان اسمبلی کے معاملے پر اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، رپورٹ آنے تک مراعات اور فنڈز معطل رہیں گے۔
بانجوسہ، مظفرآباد اور پلندری واقعات کی تحقیقات بھی عدالتی کمیشن کے سپرد ہوں گی۔
میرپور ایئرپورٹ کے لیے رواں مالی سال میں ٹائم فریم طے کیا جائے گا۔
جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا۔
2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
10 اضلاع میں واٹر سپلائی اسکیم کی فزیبلٹی رواں سال مکمل ہوگی۔
تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم کی جائیں گی۔
گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر کیے جائیں گے اور ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی جائے گی۔
تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عمل ہوگا۔
ڈڈیال کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور کی گئی۔
مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیے جائیں گے اور ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔







