
مظفر آباد میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر ہونے والے احتجاج کا آج چوتھا روز ہے۔ لال چوک میں بڑی تعداد میں مظاہرین اُن افراد کی میتوں کے ساتھ موجود ہیں جو اُن کے بقول گزشتہ روز سکیورٹی اداروں کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے تھے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں، جبکہ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ تب تک میتوں کی تدفین نہیں کریں گے جب تک اُن کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے۔ ان مطالبات میں اسمبلی کی 12 نشستوں پر تنازع کا حل، حکومتی مراعات اور کوٹہ سسٹم کا خاتمہ شامل ہیں۔
ایکشن کمیٹی کے رکن شوکت نواز میر نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہروں کے دوران دس افراد جاں بحق ہوئے، تاہم پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم انوار الحق نے صرف چند ہلاکتوں کی غیر مصدقہ اطلاعات کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی مظفر آباد پہنچ گئی ہے، جس میں امیر مقام، طارق فضل چوہدری، رانا ثنا اللہ، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ اور دیگر شامل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے شہریوں سے پُرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور احتجاج کے دوران ہونے والے ناخوشگوار واقعات کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔







