تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیاتپاکستان

پاکستان کی ایک چوتھائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، عالمی بینک کی رپورٹ میں انکشاف

عالمی بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی آبادی کا تقریباً 25.3 فیصد یعنی چھ کروڑ سے زائد افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں غربت میں کمی کے جو حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے تھے وہ اب معاشی رکاوٹوں کی وجہ سے متاثر ہو چکے ہیں اور برسوں کی محنت سے حاصل کی گئی کامیابیاں ضائع ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق 2001 میں غربت کی شرح 64.3 فیصد تھی جو بتدریج کم ہو کر 2018 میں 21.9 فیصد تک آگئی۔ 2015 تک سالانہ اوسطاً تین فیصد کی شرح سے غربت کم ہوئی، لیکن بعد ازاں یہ کمی سست ہو گئی اور ایک فیصد پوائنٹ سے بھی نیچے رہ گئی۔ حالیہ برسوں میں صورتحال پلٹ گئی اور غربت بڑھ کر 25.3 فیصد تک پہنچ گئی۔

رپورٹ میں صوبائی سطح پر غربت میں نمایاں فرق بھی سامنے آیا ہے۔ پنجاب میں شرح غربت سب سے کم یعنی 16.3 فیصد ہے، لیکن آبادی زیادہ ہونے کے باعث ملک کے تقریباً 40 فیصد غریب اسی صوبے میں رہتے ہیں۔ بلوچستان سب سے متاثرہ صوبہ ہے جہاں 42.7 فیصد لوگ خطِ غربت سے نیچے ہیں۔ سندھ میں یہ شرح 24.1 فیصد جبکہ خیبرپختونخوا میں 29.5 فیصد ہے۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ 2020 کے بعد آنے والے بحرانوں نے غربت کم کرنے کی کوششوں کو شدید دھچکا دیا۔ کورونا وبا نے نہ صرف صحت کے شعبے کو متاثر کیا بلکہ معیشت کو بھی کمزور کیا، جس کا سب سے زیادہ نقصان غیر رسمی شعبے کے مزدوروں کو ہوا جو ملک کی 85 فیصد افرادی قوت کا حصہ ہیں۔ وبا کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے، آمدن گھٹ گئی اور شہری غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

مزید برآں، معاشی غیر یقینی صورتحال اور مہنگائی نے عوام کی قوت خرید کم کر دی۔ 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے حالات مزید خراب کر دیے، جن میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے، لاکھوں گھر تباہ ہوئے اور روزگار کے بڑے ذرائع ختم ہو گئے۔

جواب دیں

Back to top button