
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا، تاہم یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ایرانی ریڈیو اور ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات بے فائدہ اور نقصان دہ ہیں، کیونکہ "ایسا فریق وعدے توڑتا ہے، دھمکیاں دیتا ہے اور قتل تک کر دیتا ہے۔”
خامنہ ای نے کہا کہ ایران کی ترقی اور سلامتی کا راز طاقت میں ہے، فوجی اور سائنسی صلاحیت کو بڑھانا ضروری ہے۔ انہوں نے امریکی مطالبے پر جوہری سرگرمیوں کی بندش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "ایرانی عوام ایسے مطالبے پر تھپڑ ماریں گے۔”
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقوام متحدہ میں تقریر کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا، جس میں ٹرمپ نے ایران کو "دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہییں۔ ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا دفاع بھی کیا اور کہا کہ "ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت صرف امریکہ کے پاس ہے۔”
اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کے دوران یہ خامنہ ای کی چوتھی تقریر تھی، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ ایران نہ تو جوہری ہتھیار رکھتا ہے اور نہ ہی مستقبل میں ان کی تیاری کا ارادہ رکھتا ہے۔







