
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایک اہم بیٹھک ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت کئی اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس قطر اور امریکا کی میزبانی میں ہوا جس کا مقصد غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور انسانی مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنانا تھا۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، ترکی، اردن، انڈونیشیا اور پاکستان کے سربراہان نے اجلاس میں بھرپور شرکت کی۔ ابتدائی کلمات میں امیرِ قطر نے کہا کہ جنگ بندی اور اسرائیلی مغویوں کی رہائی اس اجلاس کے بنیادی مقاصد ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ امریکا اس معاملے میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلامی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: “ہم یرغمالیوں کی آزادی چاہتے ہیں اور دنیا میں یہ کام صرف آپ لوگ کر سکتے ہیں۔ یہ ملاقات میری تمام ملاقاتوں میں سب سے اہم ہے۔”
ٹرمپ نے جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران بھی کہا کہ امریکا غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں کردار ادا کر رہا ہے تاکہ فریقین مذاکرات کے ذریعے اس ہدف کو حاصل کر سکیں۔ ان کے مطابق حالیہ ہفتوں میں کئی طاقتور ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔
انہوں نے حماس کے تاوان کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امن کے خواہش مند ممالک کو ایک بات پر متفق ہونا ہوگا کہ یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے۔







