
پروفیسر عبد الغنی بٹ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے۔
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں 90 سالہ حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ بدھ کی شب سوپور میں شدید علالت کے باعث وفات پا گئے تھے ۔
ان کی وفات پر کئی سیاسی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا اور اہلخانہ سے تعزیت کی تھی ۔
کیا آپ جانتے ہیں پروفیسر عبد الغنی بٹ کون تھے ؟
پروفیسر عبدالغنی بٹ سنہ 1935 میں کشمیر کے شمالی قصبہ سوپور کے بٹنگو گاوٴں میں ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے فارسی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، لیکن وہ اُردو اور انگریزی ادب کے بھی ماہر تھے۔
پروفیسر بٹ کے ایک طالب علم کہتے ہیں کہ پروفیسر صاحب کو یہاں دانشورِ کمراز کہتے تھے۔
وہ شعروادب، فلسفہ اور تاریخ میں دلچسپی رکھنے کے ساتھ ساتھ کشمیر کے سیاسی حالات سے متعلق بٹ صاحب کافی حساس تھے۔ انھیں ان کی صاف گوئی کی وجہ سے ہی سنہ 1986 میں اُس وقت کے گورنر جگموہن نے نوکری سے برخاست کردیا۔ وہ اُس وقت سوپور ڈگری کالج میں فارسی کے پروفیسر تھے۔‘
واضح رہے سنہ 1986 میں انڈیا میں بی جے پی نے بابری مسجد گرانے کے لئے پیدل مارچ شروع کیا تھا اور مسجد کے احاطے میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
اس واقعہ پر کشمیر میں طلبا نے مظاہرے کئے۔ پروفیسر بٹ نے کئی جلسوں سے خطاب کیا اور اس حرکت کی مذمت کی۔ اُس وقت کے گورنر جگموہن نے پروفیسر بٹ، پروفیسر محمد اشرف صراف اور پروفیسر غلام رسول بچہ کو نوکریوں سے برخاست کردیا۔







