
دوحا پر اسرائیلی حملے کے بعد قطر عالمی سفارتی سرگرمیوں کا مرکز، وزیراعظم شہباز شریف ہنگامی دورے پر پہنچ گئے
دوحا پر اسرائیلی حملے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں صورتحال سنگین ہوگئی ہے اور قطر عالمی سطح پر سفارتی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ ہنگامی دورے پر قطر کے دارالحکومت پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ اہم ملاقاتیں کریں گے۔
وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی دوحا پہنچے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے طے ہے۔ پاکستان نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف اسلامی اور عرب ممالک کے متحدہ ردعمل کے لیے قطر میں کانفرنس کا شریک منتظم بننے کی پیشکش بھی کی ہے۔
خطے کی تازہ صورتحال کے پیشِ نظر دیگر ممالک کے رہنماؤں کی آمد بھی جاری ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان دوحا پہنچ چکے ہیں جبکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ بھی آج متوقع ہے، جو پہلے سے طے شدہ شیڈول میں شامل نہیں تھا۔ گزشتہ روز اردن کے ولی عہد حسین بن عبداللہ نے بھی قطر کا دورہ کیا تھا۔
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیلی حملے نے یرغمالیوں کی رہائی کی تمام امیدیں ختم کر دی ہیں اور حماس پر حملے سے یرغمالیوں کا مستقبل تاریک ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم حماس کے مطابق ان کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی، البتہ مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ خلیل الحیا کے مشیر اور بیٹے سمیت 5 افراد شہید ہوئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلیفونک گفتگو میں دوحا پر حملے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور اس فیصلے کو "غیر دانشمندانہ” قرار دیا۔







