
راولپنڈی کی سینٹرل جیل، جسے اڈیالہ جیل کے نام سے جانا جاتا ہے، میں ایچ آئی وی (ایڈز) کے مریضوں کی غیر معمولی بڑی تعداد سامنے آئی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جیل میں قید 148 قیدی اس موذی مرض کا شکار ہیں۔ یہ تعداد صوبہ پنجاب کی کسی بھی جیل میں رپورٹ ہونے والے مریضوں کی سب سے زیادہ شرح ہے، جس نے محکمہ صحت اور جیل انتظامیہ دونوں کے لیے تشویش کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
مقامی انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق، قیدیوں کی اس بلند شرح نے جیل کے اندر موجود طبی سہولیات اور قیدیوں کی صحت کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق ایچ آئی وی ایک ایسا وائرس ہے جو مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے اور متاثرہ افراد کو دیگر امراض کا زیادہ شکار بنا دیتا ہے، اس لیے متاثرہ قیدیوں کے لیے خصوصی طبی انتظامات کی فوری ضرورت ہے۔
اڈیالہ جیل حالیہ دنوں میں دیگر وجوہات کے باعث بھی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، کیونکہ یہاں پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان بھی قید ہیں۔ تاہم، جیل حکام کا کہنا ہے کہ انہیں دیگر قیدیوں سے علیحدہ رکھا گیا ہے اور وہ اس صورتحال سے متاثر نہیں ہیں۔
صحت عامہ کے ماہرین اور سماجی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جیلوں میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں، قیدیوں کے لیے طبی سہولیات کو بہتر بنایا جائے اور متاثرہ افراد کو بروقت علاج فراہم کیا جائے۔







