
پنجاب اس وقت شدید سیلابی صورتحال سے دوچار ہے۔ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے اور این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر نے ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ نشیبی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے خدشے میں ہیں اور وہاں رہنے والے لوگ براہِ راست خطرے سے دوچار ہیں۔
دریائے چناب میں مرالہ اور خانکی کے مقامات پر سات لاکھ سے زائد کیوسک کے سیلابی ریلے گزر رہے ہیں۔ اگرچہ خانکی پر پانی کے بہاؤ میں معمولی کمی نوٹ کی گئی ہے، لیکن خطرہ بدستور موجود ہے۔ اسی طرح دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ جسر کے مقام پر دو لاکھ سے زائد کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے جو آئندہ مزید بلند ہو سکتا ہے۔ لاہور کے نشیبی علاقے، پارک ویو اور موٹروے ٹو کے اطراف میں سیلاب کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ دریائے ستلج میں بھی پانی کی سطح قابو سے باہر ہے، گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی کے مقام پر لاکھوں کیوسک پانی بہہ رہا ہے۔
اس صورتحال میں حکومت اور ادارے الرٹ ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر این ڈی ایم اے براہِ راست ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے۔ نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر چوبیس گھنٹے فعال ہے اور سول و عسکری اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورت حال کا بروقت مقابلہ کیا جا سکے۔
عوام کے لیے بھی یہ ایک کڑی آزمائش ہے۔ دریا کنارے رہنے والوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی تاکید کی گئی ہے۔ شہریوں کو ہدایت ہے کہ مقامی انتظامیہ کی بات پر عمل کریں، غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں اور ہنگامی کٹ تیار رکھیں۔ خوراک، پانی، ادویات اور اہم دستاویزات کو محفوظ کر لینا اس وقت کی سب سے بڑی احتیاط ہے۔
یہ صورتحال ہمیں ایک بار پھر یہ احساس دلاتی ہے کہ قدرتی آفات کا مقابلہ صرف اداروں کی نہیں بلکہ ہر فرد کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اگر احتیاطی تدابیر بروقت اختیار کی جائیں تو بڑے نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔







