
جہلم سے بڑی خبر سامنے آئی ہے جہاں معروف مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ ایک شہری کی درخواست پر تھانہ سٹی جہلم میں درج ہوا ہے۔ پولیس کے مطابق محمد علی مرزا پر تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295 سی لگائی گئی ہے، جو پیغمبرِ اسلام یا مذہبِ اسلام کی توہین سے متعلق ہے اور اس کی سزا ملک کے قانون کے مطابق سزائے موت ہے۔
مقامی صحافیوں کے مطابق صورتحال کشیدہ ہونے کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ نے محمد علی مرزا کی اکیڈمی کو سیل کر دیا ہے جبکہ ان کی رہائش گاہ اور اکیڈمی کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہی ڈپٹی کمشنر کے حکم پر پولیس نے مرزا کو حراست میں لے کر تھری ایم پی او کے تحت جیل منتقل کیا تھا۔
ادھر مختلف مذہبی جماعتوں اور علما کی جانب سے بھی ان کی گرفتاری کا مطالبہ سامنے آیا تھا اور اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ سے ملاقاتیں بھی کی گئی تھیں۔ اب باقاعدہ مقدمہ درج ہونے کے بعد کیس کی سنگینی مزید بڑھ گئی ہے اور شہر میں سخت سیکیورٹی اقدامات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔







