
غزہ کے النصر اسپتال پر یکے بعد دیگرے دو فضائی حملے کیے گئے جس میں مریضوں، ڈاکٹروں، شہری دفاع رضاکاروں اور پانچ صحافیوں سمیت 20 افراد شہید ہوئے ہیں ۔
شہید ہونے والے صحافیوں میں کیمرا مین حسام المصری، امریکی خبر ایجنسی اے پی اور برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کی نامہ نگار مریم ابودقہ، امریکی ٹی وی این بی سی کا صحافی معاذ ابوطحٰہ، الجریزہ کا فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ اور قدس نیٹ ورک کا صحافی احمد ابو عزیز شہداء میں شامل ہیں۔
شہید ہونے والی مریم کی اپنے بیٹے غَيْث کے نام وصیت منظر عام پر آئی ہے جس کے ہر آنکھ اشک بار کر دی ہے۔
شہید مریم کی وصیت :
غَيْث! میری جان، میری آنکھوں کی ٹھنڈک، میری روح اور میرا سہارا!
بیٹے! میری خواہش ہے کہ تُو کبھی مجھے رُلانے کا سبب نہ بنے، تاکہ میں اپنی زندگی ہنسی خوشی گزار سکوں۔
میں چاہتی ہوں کہ تُو کامیابی، ذہانت اور عظمت کی مثال بنے۔ اپنی زندگی میں وقار اور مردانگی کے ساتھ آگے بڑھے، میرے دل کے ٹکڑے!
یاد رکھ، میں نے اپنی خوشیاں، اپنا سکون اور اپنی آسائشیں تیرے قدموں پر قربان کیں تاکہ تُو ہمیشہ راحت میں رہے۔
جب تُو جوان ہوگا اور گھر بسائے گا تو میری ایک آرزو ضرور پوری کرنا؛ اپنی بیٹی کا نام مریم رکھنا، تاکہ میرا نام تیری نسلوں میں زندہ رہے۔
بیٹے! تُو میرا سہارا ہے، میری طاقت ہے، میری روح ہے، میرا فخر ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ تیری کامیابیاں میرا سر بلند کریں اور میں دنیا کے سامنے فخر سے کہہ سکوں کہ یہ میرا بیٹا ہے۔
اے غيث! خدا کی قسم! اپنی نمازوں کو سنبھال کر رکھنا۔ سب سے پہلے نماز، پھر نماز، اور پھر نماز۔ یہی زندگی کا سرمایہ ہے، یہی تیری دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔
تیری ماں – مریم







